کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 103
حساب دینگے ۔ چلتے چلتے ہم یہاں اللہ کی آیات اور شریعت کے بیان پر ہنسنے اور طنز کرنے والوں کے بارے میں ایک آیت پیش کرتے ہیں گوکہ بات شائد کڑوی لگے مگر قرآن کی زبان میں شائد یہ لوگ سن کر لرز اٹھیں اور اللہ کی طرف رجوع کرلیں کیونکہ اللہ نے ایمان والوں کی یہ نشانی بتائی ہے : { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَاتُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ} (سورۃ الانفال:۲) ’’ایمان والے تو وہ ہیں جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو اُن کے دل دہل جاتے ہیں اور جب آیات پڑھی جائیں تو اُن کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور یہ صرف اپنے رب پر ہی بھروسہ وتوکّل کرتے ہیں ۔‘‘ لہٰذا اللہ کے احکام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کامذاق اُڑانا یہ کہاں کی عقلمندی ہے اور اللہ کی غیرت نے بھی گوارانہ کیا کہ اگر کہیں مذاق اُڑایاجائے تو وہاں ٹھہرابھی جائے اور پھر ایسے لوگوں کاانجام بھی بتاکر انہیں تنبیہ کردی۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : { وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُبِھَا وَیُسْتَھْزَأُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْامَعَھُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖ اِنَّکُمْ اِذًا مِثْلُھُمْ اِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَھَنَّمَ جَمِیْعَا} (سورۂ نسآء:۱۴۰) ’’اور اللہ تمہارے پاس اپنی کتاب میں حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اُڑاتے ہوئے سنو تو اُس مجمع میں اُن کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ اِس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں(ورنہ)تم بھی اُس وقت اُنہی جیسے ہوگے ۔یقیناً اللہ