کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 100
1 سنّتِ قولی 2 سنّتِ فعلی 3 سنّت ِ تقریری۔ اُوپر لکھی ہوئی حدیث سنّت ِ تقریری ہے ،یعنی جس عمل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی فرمائی اور پسندیدگی کا اظہار کیا ہے ۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا زبانی ارشاد ِ مبارک سنّت ِ قولی کہلاتا ہے اور آپ کے عمل ِ مبارک کو سنّت ِ فعلی کہتے ہیں ۔ (( تَرَکْتُ فِیْکُمْ شَیْئَیْنِِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَ ھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ وَسُنَّتِیْ)) (مستدرک حاکم ۔ صحیح الجامع: ۲۹۳۷) ’’میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں۔ تم جب تک انہیں پکٹرے رہوگے ہرگز گمراہ نہیں ہوگے ۔ اﷲکی کتاب اور میری سنت۔‘‘ ان دو حدیثوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فجر کی اقامت ہوجانے کے بعد اگر کوئی مسجد میں داخل ہوتو اُسے چاہیئے کہ جماعت میں شریک ہو کر فرض ادا کرلے اور بعد میں سنّت نماز ادا کرلے ۔اِس بات پر مولانا آگ بگولا ہوگئے اور کہنے لگے کہ بتاؤ یہ حدیثیں کہاں ہیں ؟ ہمارے پاس کتبِ صحاح ستہ رکھی ہوئی ہیں ۔میں نے انھیں بتانے کا وعدہ کیا ۔اتنے میں انکے ساتھ بیٹھے ہوئے ایک محدّث نے بتادیا کہ یہ حدیثیں صحیح ہیں ۔تو مولانا نے پلٹا کھایا اور کہا کہ رحمت اللہ صاحب جو کہہ رہے ہیں وہ بھی صحیح ہے اور ہم جو کہہ رہے ہیں وہ بھی صحیح ہے ۔اِس ایک عمل سے وہاں پر بیٹھی افراد کو پتہ چل گیا تھا کہ حدیث کے استاذ کو حدیث کے علم پر کتنا عبور حاصل ہے ؟ جب ہر مسئلہ پر یہ لاجواب ہونے لگے تو سارے علماء بضد رہے کہ میں اپنا مسلک بتاؤں۔میں نے جواب دیا کہ میں مسلمان ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر عمل کررہاہوں۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ((تَرَکْتُ فِیْکُمْ شیٗین لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَ ہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ وَسُنَّتِیْ)) ’’تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک ان کو مضبوطی سے