کتاب: تلاش حق کا سفر - صفحہ 10
تقریظ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالْعٰقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی أَشْرَفِ الْأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍوَعَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ أَجْمَعِیْنَ وَ بَعْدُ: . ستیزہ کاررہا ہے ازل سے تا امروز چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی اس دنیا میں سب سے خوش نصیب انسا ن وہی ہے جسے حق کی نعمت میسر آ جائے ، نعمتِ حق کی شناخت کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے ، اس لیے کہ گمراہی پھیلانے والوں نے اپنے علم کا غلط استعمال کرکے بھولے بھالے عوام کے جذبات سے کھلواڑ کیا اور انہیں اپنی من پسند باتیں بیان کرکے یہ باور کرایا کہ یہ شریعت کا حکم ہے ، دعوتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرکز سے ہٹ جانے کی یہ عادت یہودونصاریٰ میں عام تھی، وہ اپنی مرضی سے تورات و انجیل میں چند باتوں کا اضافہ کر لیتے اور عوام کو یہ باور کراتے کہ یہ حکم ِالٰہی ہے ، اﷲتعالیٰ نے ان کے مکر کا پردہ اس انداز میں چاک کیا ہے : { فَوَیْْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَکْتُبُوْنَ الْکِتَابَ بِأَیْْدِیْہِمْ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ ہَـذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ لِیَشْتَرُوْا بِہٖ ثَمَناً قَلِیْلاً فَوَیْْلٌ لَّہُمْ مِّمَّا کَتَبَتْ أَیْْدِیْہِمْ وَوَیْْلٌ لَّہُمْ مِّمَّا یَکْسِبُوْنَ} (سورۃ البقرۃ:۷۹) ’’ان لوگوں کے لیے ویل ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اﷲکی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں ، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت ) اور افسوس ہے ۔‘‘ ہجرتِ مدینہ کے بعد انصار کے دو قبائل اوس اور خزرج نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر بیعت