کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 99
عَلٰی اِمْرَأَتِہٖ ، قَالَ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا )) رَوَاہُ الدَّارُ قُطْنِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو خرچ نہ دینے والے آدمی کے بارے میں فرمایا ’’ان دونوں کو الگ کردیاجائے۔‘‘ اسے دار قطنی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر152:اگر شوہر جائز ضروریات کا خرچ بھی ادا نہ کرے تو بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر اتنا مال خرچ کرسکتی ہے ، جو شوہر کو ناگوار نہ ہو۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : ہِنْدُ اُمِّ مُعَاوِیَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنَّ اَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیْحٌ فَہَلْ عَلَیَّ جُنَاحٌ اَنْ اَخُذَ مِنْ مَالِہٖ سِرًّا؟ قَالَ ((خُذِیْ اَنْتِ وَ بَنُوْکِ مَا یَکْفِیْکِ بِالْمَعْرُوْفِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہند نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا’’ابو سفیان بخیل آدمی ہے (یعنی حسب ضرورت خرچ نہیں دیتا) اگر میں اس کے مال سے بلا اجازت لے لوں تو مجھ پر کوئی گناہ ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’دستور کے مطابق اپنا اور اولاد کا خرچ (بلا اجازت) لے لو۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن ابن ماجۃ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1655