کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 97
فَخَرَجْتُ حَتّٰی اِذَا کُنْتُ فِی الْحُجْرَۃِ اَوْ فِی الْمَسْجِدِ دَعَانِیْ اَوْ اَمَرَ بِیْ فَدُعِیَتُ لَہٗ فَقَالَ کَیْفَ ؟ قُلْتِ : فَردَدْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ الَّتِیْ ذکَرْتُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِیْ ، قَالَتْ : فَقَالَ ((امْکُثِیْ فِیْ بَیْتِکِ حَتّٰی یَبْلُغَ الْکِتَابَ اَجَلُہٗ )) قَالَتْ : فَاعْتَدَدْتُ فِیْہِ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا قَالَتْ : فَلَمَّا کَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رضی اللّٰه عنہ اَرْسَلَ اِلَیَّ فَسَأَلَنِیْ عَنْ ذٰلِکَ فَاَخْبَرْتُہٗ فَاتْبَعَہٗ وَ قَضٰی بِہٖ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[1] (صحیح) حضرت زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور پوچھا ’’کیا وہ بنی خدرہ میں اپنے گھر جا سکتی ہے؟ کیونکہ میرے خاوند کے غلام بھاگ گئے ہیں وہ انہیں ڈھونڈنے نکلے ، جب طرف قدوم (ایک مقام ہے مدینہ سے سات میل پر) پہنچے تو وہاں غلاموں کو پایا اور غلاموں نے میرے خاوند کو مار ڈالا ۔‘‘ چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ’’کیا میں اپنے گھر واپس چلی جاؤں کیونکہ میرا خاوند میرے لئے کوئی مکان یا خرچ وغیرہ چھوڑ کر نہیں مرا؟‘‘ حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہاں چلی جاؤ۔‘‘ حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں وہاں سے نکلی ، ابھی مسجد یا حجرہ میں ہی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا یا یا کسی کو بلانے کا حکم دیا اور مجھے بلا یاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم نے کیا کہا تھا؟‘‘ میں نے ساری بات دوبارہ بیان کی جو میں نے اپنے شوہر کے متعلق کہی تھی۔ حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنے گھر میںٹھہری رہو حتی کہ عدت پوری ہوجائے ۔‘‘ چنانچہ میں نے اس گھر میں چار ماہ دس دن پورے کئے ۔ حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ’’ جب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو انہوں نے میرے پاس پیغام بھیجا اور مسئلہ دریافت کیا تو میں نے انہیں یہی بتایا اور انہوں نے اس کے مطابق فیصلہ کیا۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر145:مفقود الخبر شوہر کی بیوی چار سال انتظار کرنے کے بعد عدت (چار ماہ دس دن) گزار کر دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ اَیُّمَا امْرَأَۃٍ فَقَدَتْ زَوْجَہَا فَلَمْ تَدْرِ أَیْنَ ہُوَ فَاِنَّہَا تَنْتَظِرُ اَرْبَعَ سِنِیْنَ ثُمَّ تَعْتَدُّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا ثُمَّ تَحِلُّ ۔ رَوَاہُ مَالِکٌ[2] حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مفقود الخبر شوہر والی عورت کے بارے میں فرمایا کہ وہ چار سال انتظار کرے اس کے بعد چار ماہ دس دن عدت گزار کر (چاہے تو) نکاح کر لے ۔ اسے مالک نے روایت کیا ہے۔
[1] مختصر صحیح مسلم ، للالبانی ، رقم الحدیث 864