کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 91
أَحْـــــکَامُ الْــإِیـْـــلاَئِ ایلاء کے مسائل مسئلہ نمبر127:بچار ماہ سے کم مدت کے لئے بطور تنبیہہ بیوی کے جنسی تقاضوں کو پورا نہ کرنے کی اجازت ہے ، شرع میں اسے ’’ایلاء‘‘ کہتے ہیں۔ مسئلہ نمبر128:بایلاء کی زیادہ سے زیادہ مدت (یعنی چار ماہ) گزرنے کے بعد شوہر کو یا تو ایلاء سے رجوع کرنا چاہئے یا طلاق دے دینی چاہئے۔ {لِلَّذِيْنَ يُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَاۗىِٕهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍ ۚ فَاِنْ فَاۗءُوْ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ٢٢٦؁وَاِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ }(البقرہ:226،227) ’’ جو لوگ اپنی عورتوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں ان کے لئے چار مہینے کی مہلت ہے اگر انہوں نے رجوع کر لیا تو اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے اور اگر انہوں نے طلاق کا فیصلہ کر ہی لیا ہو تو جان رکھیں کہ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔‘‘(سورہ بقرہ ، آیت نمبر227-226) وضاحت : کسی مصلحت او رضرورت کے تحت باہمی رضامندی سے شوہر کا اپنی بیوی سے چار ماہ یا اس سے زائد مدت تک الگ رہنا جائز اور درست ہے۔ مسئلہ نمبر129:اذیت پہنچانے کے لئے ایلاء کرنا منع ہے۔ عَنْ اَبِیْ صَرْمَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ((مَنْ ضَارَّ اَضَرَّ اللّٰہُ بِہٖ وَ مَنْ شَاقَّ شَقَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ)) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[1] (حسن) حضرت ابو صرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو کسی کو نقصان پہنچائے گا اللہ اسے نقصان پہنچائے گا اور جس نے کسی پر سختی کی اللہ اس پر سختی کرے گا۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 958