کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 83
حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنے شوہر سے خلع لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا ’’وہ ایک حیض عدت گزارے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : خلع کی عدت میں مرد کو رجوع کا حق باقی نہیں رہتا البتہ عدت کے بعد مرد، عورت دونوں آپس میں نکاح کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔ (تفہیم القرآن ، جلد اول ، صفحہ176) مسئلہ نمبر109:بلا وجہ خلع لینے والی عورتیں منافق ہیں۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر6کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر110:جو مرد عورت کو نان و نفقہ ادا نہ کرے اس سے عورت خلع لینا چاہے تو لے سکتی ہے۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ رضی اللّٰه عنہ کَانَ یَقُوْلُ اِذَا لَمْ یَجِدِ الرَّجُلُ مَا یُنْفِقُ عَلَی امْرَأَتِہٖ فُرِّقَ بَیْنَہُمَا۔ رَوَاہُ مَالِکٌ[1] حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ جب شوہر کے پاس بیوی کو دینے کے لئے نان نفقہ نہ ہو تو ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی۔اسے مالک نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر111:مرد اپنی بیوی سے جماع کے قابل نہ ہو تو علاج کے لئے ایک سال کی مہلت دینے کے بعد بیوی حسب ِ خواہش خلع حاصل کرسکتی ہے۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ رضی اللّٰه عنہ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ مَنْ تَزَوَّجَ اِمْرَأَۃً فَلَمْ یَسْتَطِیْعْ اَنْ یَمَسَّہَا فَاِنَّہٗ یُضْرَبُ لَہٗ اجَلٌ سَنَۃً ، فَاِنْ مَسَّہَا وَ اِلاَّ فُرِّقَ بَیْنَہُمَا۔ رَوَاہُ مَالِکٌ[2] حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور وہ اس سے جماع کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اس مرد کو ایک سال کی مہلت (علاج کے لئے) دی جائے گی اگر اس عرصہ میں وہ جماع پر قادر ہو جائے تو بہتر ورنہ میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی۔ اسے مالک نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب الطلاق باب الخلع وکیف الطلاق فیہ [2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 945