کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 82
حُدُوْدَ اللّٰهِ ۭ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۙ فَلَاجُنَاحَ عَلَيْھِمَا فِـيْمَا افْتَدَتْ بِهٖ ۭ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَاتَعْتَدُوْھَا ۚ وَمَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ } (229:2) ’’طلاق دو بار ہے پھر یا تو عورت کو سیدھی طرح روک لیاجائے یا بھلے طریقے سے اسے رخصت کردیاجائے اور رخصت کرتے ہوئے تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو، البتہ یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ زوجین کو اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہ سکیں تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ طے ہوجانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے ۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں ، وہی ظالم ہیں۔’’ (سورہ بقرہ ، آیت نمبر229) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ امْرَأَۃَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ رضی اللّٰه عنہ اَتَتِ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثَابِتُ ابْنُ قَیْسٍ رضی اللّٰه عنہ مَا اَعْتِبُ عَلَیْہِ فِیْ خُلُقٍ وَ لاَ دِیْنٍ وَ لٰکِنِّیْ اَکْرَہُ الْکُفْرَ فِی الْاِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اَتَرُدِّیْنَ عَلَیْہِ حَدِیْقَتَہٗ؟)) قَالَتْ : نَعَمْ ! قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((اِقْبَلِ الْحَدِیْقَۃَ وَ طَلِّقْہَا تَطْلِیْقَۃً )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںحاضر ہوئی اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ثابت بن قیس کی دینداری اور اخلاق میں عیب نہیں نکالتی ، بلکہ مجھے مسلمان ہوکر شوہر کی ناشکری کے گناہ میں مبتلا ہونا پسند نہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا ’’کیا تم ثابت کا (مہر میں) دیا ہوا باغ واپس کرنے کو تیار ہو؟‘‘ عورت نے عرض کیا ’’ہاں!‘‘ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ’’اپنا باغ واپس لے لواور اسے طلاق دے دو۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر108:خلع حاصل کرنے والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔ عَنِ الرَّبِیْعِ بِنْتِ مُعَوَّذِ بْنِ عَفْرَائَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا اخْتَلَعَتْ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاَمَرَہَا النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَوْ اُمِرَتْ اَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح)