کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 80
أَلتـَّـطْلِیْقُ الثَّــــلاَثِ بیک وقت تین طلاقیں دینا مسئلہ نمبر100:بیک وقت تین طلاقیں دینا خلاف ِ سنت ہے۔ مسئلہ نمبر101:بیک وقت تین طلاقیں دینے سے ایک ہی طلاق واقع ہوتی ہے۔ مسئلہ نمبر102:حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے عہد ِ خلافت کے کچھ عرصہ بعد بیک وقت دی گئی تین طلاقوں کو سزا کے طور پر تین طلاقیں نافذ فرمایا تھا۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ا وَ اَبِیْ بَکْرٍص وَ سَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَص طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃً ، وَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب ِص : اِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجِلُوْا فِیْ اَمْرٍٍ قَدْ کَانَتْ لَہُمْ فِیْہِ اَنَاۃٌ فَلَوْ اَمْضَیْنَاہُ عَلَیْہِمْ فَامْضَاہُ عَلَیْہِمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں دوسال تک بیک وقت دی گئی تین طلاقیں ایک شمار کی جاتی تھیں۔ حضرت عمر بن خطابرضی اللہ عنہ نے کہا ’’جس چیز میں لوگوں کو (سوچنے سمجھنے کے لئے ) مہلت دی گئی تھی لوگوں نے اس بارے میں جلد بازی سے کام لینا شروع کردیا ہے (جو خلاف سنت ہے) لہٰذا آئندہ ہم (سزا کے طور پر) بیک وقت دی گئی تین طلاقوں کو تین ہی نافذ کردیں گے۔‘‘ چنانچہ (اس کے بعد) حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنا فیصلہ نافذ فرما دیا۔اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1929 [2] صحیح سنن ابن ماجۃ ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1642