کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 71
(کھانا لانے والے )خادم کے ہاتھ پر چوٹ ماری اور برتن نیچے گر گیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کے ٹکڑے جمع کئے اور پھر کھانا اکٹھا کرنے لگے اور (وہاں موجود لوگوں کو مخاطب کر کے) فرمایا ’’تمہاری ماں کو (سوکناپے کی )غیرت آ گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خادم کو روکا اور برتن توڑنے والی بیوی کے گھر سے نیا برتن لے کر خادم کے حوالے کیا اور ٹوٹا ہوا برتن اسی گھر میں رہنے دیا جہاں وہ ٹوٹا تھا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن انہیں کے ہاں مقیم تھے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ابھی کھانا پکار رہی تھیں کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا یا حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کھانا پکا کر بھجوا دیا جو حضرت عائشہ کو ناگوار گزرا۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : بَلَغَ صَفِیَّۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، قَالَتْ : بِنْتُ یَہُوْدِیٍّ فَبَکَتْ فَدَخَلَ عَلَیْہَا النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ ہِیَ تَبْکِیْ فَقَالَ ((مَا یُبْکِیْکِ ؟)) فَقَالَتْ: قَالَتْ لِیْ حَفْصَۃُ اِنِّیْ اِبْنَۃُ یَہُوْدِیٍّ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِنَّکِ لَابْنَۃُ نَبِیٍّ وَ اِنَّ عَمَّکِ لَنَبِیٌّ وَ اِنَّکِ لَتَحْتَ نَبِیٍّ فَفِیْمَ تَفْخَرُ عَلَیْکِ ؟ ثُمَّ قَالَ : اِتَّقِی اللّٰہَ یَا حَفْصَۃُ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1](صحیح) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (ام المومنین )حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا کہ (ام المومنین )حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے انہیں یہودی کی بیٹی کہا ہے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ( یہ سن کر )رونے لگیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا رو رہی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ’’صفیہ !کیوں رو رہی ہو؟‘‘حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ’’حفصہ نے مجھے کہا ہے کہ میں یہودی کی بیٹی ہوں۔‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم تو نبی کی بیٹی ہو (مراد ہیں حضرت موسی علیہ السلام) اور تمہارے چچانبی ہیں (مراد ہیں حضرت ہارون علیہ السلام ) اور تم نبی کی بیوی ہو (مراد ہیں خود حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر فضلیت کے باوجود )آخر وہ (یعنی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ) کسی بات پر تم سے فخر جتلاتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حضرت حفصہ کو مخاطب کر کے )فرمایا ’’حفصہ! اللہ سے ڈرو (آئندہ ایسی بات مت کہنا )۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : یاد رہے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا یہودی سردار حیی بن اخطب کی صاحبزادی تھیں۔ مسئلہ نمبر80:ازواج مطہرات کی نازک مزاجی کا لحاظ۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَتٰی عَلٰی اَزْوَاجِہٖ وَ سَوَّاقٌ یَّسُوْقُ بِہِنَّ
[1] صحیح سنن ابن ماجۃ ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1198 [2] کتاب الحیض ، باب جواز غسل الحیض راس زوجہا [3] کتاب النکاح ، باب الغیرۃ