کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 69
کے اونٹ کی طرف تشریف لائے حالانکہ اس پر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سوار تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو سلام کہا (لیکن پہچان نہ پائے )اور چلتے گئے حتی کہ اپنی منزل پر پہنچ گئے اور یوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ( اس رات )آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت سے محروم رہ گئیں چنانچہ جب منزل پر پڑاؤ کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے دونوں پاؤں اذخر گھاس میں ڈالے اور فرمانے لگیں ’’یا اللہ!کوئی سانپ یا بچھو بھیج دے جو مجھے کاٹ کھائے انہیں (یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو )تو میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر77:میاں بیوی کے راز کی بات۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ((اِنِّیْ لَاَعْلَمُ اِذَا کُنْتِ عَنِّیْ رَاضِیَۃً ، وَ اِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَاضِبَۃً )) قَالَتْ : فَقُلْتُ : مِنْ اَیْنَ تَعْرِفُ ذٰلِکَ ؟ فَقَالَ ((اَمَّا اِذَا کُنْتِ عَنِّیْ رَاضِیَۃً فَاِنَّکَ تَقُوْلِیْنَ لاَ وَ رَبِّ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَاِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَاضِبَۃً قُلْتِ لاَ وَ رَبِّ اِبْرَاہِیْمَ )) قَالَتْ : قُلْتُ : اَجَلْ وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَا أَہْجُرُ اِلاَّ اسْمَکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا ’’جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تب بھی مجھے پتہ چل جاتا ہے اور جب ناراض ہوتی ہو تب بھی پتہ چل جاتا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ’’وہ کیسے؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو مجھ سے یوں بات کرتی ہو ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم!اورجب ناراض ہوتی ہو تو یوں کہتی ہو ’’ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم!حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ’’ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !واللہ میں صرف آپ کانام ہی چھوڑتی ہوں (ناراضگی کی حالت میں)۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر78:اظہار محبت کا ایک انوکھاانداز ۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : رَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ الْبَقِیْعِ فَوَجَدَنِیْ وَ اَنَا اَجِدُ صُدَاعًا فِیْ رَأْسِیْ وَ اَنَا اَقُوْلُ : وَ رَأْسَاہُ ، فَقَالَ (( بَلْ اَنَا ، یَا عَائِشَۃُ ! وَرَأْسَاہُ ، ثُمَّ قَالَ : مَا ضَرَّکِ لَوْ مِتِّ قَبْلِیْ فَقُمْتُ عَلَیْکِ فَغَسَّلْتُکِ وَ کَفَّنْتُکِ وَ صَلَّیْتُ عَلَیْکِ
[1] مختصر صحیح بخاری ، للزبیدی، رقم الحدیث 1862