کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 62
تَفْعَلْ صُمْ وَ اَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ فَاِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَ اِنَّ لَعَیْنِکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَاِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقًّا )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے عبداللہ رضی اللہ عنہ !مجھے بتایا گیا ہے کہ تم دن کو مسلسل روزے رکھتے ہو؟ اور رات کو مسلسل قیام کرتے ہو؟‘‘میں نے عرض کیا ’’ہاں ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ایسا ہی کرتا ہوں۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ایسا نہ کر ،روزہ بھی رکھ اور ترک بھی کر رات کو قیام بھی کر اور آرام بھی کر،تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے تیری آنکھوں کا تجھ پر حق ہے تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر65:عورت کے حقوق ادا نہ کرناباعث ہلاکت ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((کَفٰی اِثْمًا اَنْ یَحْبِسَ عَمَّنْ مَنْ یَمْلِکُ قُوْتَہٗ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’آدمی کو (ہلاک کرنے کے لئے) اتناگناہ ہی کافی ہے کہ جس کا خرچ اس کے ذمہ ہے اسے خرچ نہ دے۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ مسئلہ نمبر66:عورت کے حقوق ادانہ کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِیْفَیْنِ ، اَلْیَتِیْمِ وَالْمَرْأَۃِ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[3] (حسن) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے اللہ!میں دو ضعیفوں کا حق (مارنا )حرام کرتا ہوں یتیم کا اور عورت کا۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر67:بیوی کے غصب شدہ حقوق کی ادائیگی قیامت کے روز شوہر کوکرنی پڑے گی۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ((لَتُؤَدَّنَّ الْحُقُوْقُ اِلٰی اَہْلِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُقَادَ لِلشَّاۃِ الْجَلْحَائِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَائِ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[4]
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 929