کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 60
عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ فِیْ خُطْبَۃِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ((فَاتَّقُوا اللّٰہَ فِی النِّسَائِ فَاِنَّکُمْ اَخَذْتُمُوْہُنَّ بِاَمَانِ اللّٰہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوْجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللّٰہِ وَلَکُمْ عَلَیْہِنَّ اَنْ لاَ یُؤْطِئْنَ فُرَشَکُمْ اَحَدًا تَکْرَہُوْنَہٗ فَاِنْ فَعَلْنَ ذٰلِکَ فَاضْرِبُوْہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ خطبہ حجتہ الوداع بیان کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو!عورتوں پر زیادتی کرتے ہوئے اللہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی ضمانت پر حاصل کیا ہے اور ان کا ستر تمہارے لئے اللہ کے حکم پر جائز ہوا ،تمہارا عورتوں پر یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر (یعنی گھر میں )کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جسے تم ناپسند کرو ،اگر وہ ایسا کریں تو انہیں ایسی مار مارنے کی اجازت ہے جس سے انہیں سخت چوٹ نہ لگے۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر62:اچھے برے ،تمام حالات میں اپنے شوہر کا احسان مند اور شکر گزار رہنا بیوی پر واجب ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ((رَأَیْتُ النَّارَ فَلَمْ اَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَ رَأَیْتُ اَکْثَرَ اَہْلِہَا النِّسَائَ )) قَالُوْا : لِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ قَالَ ((بِکُفْرِہِنَّ )) قِیْلَ : یَکْفُرْنَ بِاللّٰہِ ؟ قَالَ ((یَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ وَ یَکْفُرْنَ لِإِحْسَانٍ لَوْ اَحْسَنْتَ اِلٰی اِحْدَاہُنَّ الدَّہْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا )) قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے آگ دیکھی اور آج جیسا ہولناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا ،جہنم میں میں نے عورتوں کی اکثریت دیکھی۔‘‘صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم نے عرض کیا ’’کیوں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ان کی ناشکری کی وجہ سے۔‘‘صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم نے عرض کیا ’’کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’(نہیں بلکہ )وہ اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں اور ان کا احسان نہیں مانتیں ،عورتوں کا حال یہ ہے کہ اگر عمر بھر تم ان کے ساتھ احسان کرتے رہو پھر تمہاری طرف سے کوئی معمولی سی تکلیف بھی انہیں آ جائے تو کہیں گی میںنے تو تجھ سے کبھی سکون پایا ہی نہیں ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب النکاح ، باب لا تاذن المراۃ فی بیت زوجہا لاحد الا باذنہ [2] صحیح سنن الترمذی، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 927 [3] صحیح سنن الترمذی، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 538