کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 45
مسئلہ نمبر:35:نکاح کے بعد اگر صحبت کرنے سے پہلے جبکہ مہر طے ہو چکا ہو، کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو اس پر نصف مہر ادا کرنا واجب ہے۔ { وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَہُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلاَّ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ ط وَ اَنْ تَعْفُوْآ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی ط وَ لاَ تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ ط اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ } ’’اور اگر تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی ہو لیکن مہر مقرر کیا جا چکا ہو تو اس صورت میں نصف مہر دینا ہوگا یہ اور بات ہے کہ عورت درگزر سے کام لے (اور مہرنہ لے)یا وہ مرد جس کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے درگزر سے کام لے (اور پوریکا پورا مہر دے دے) اور تم (یعنی مرد) نرمی سے کام لو تو یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ باہمی معاملات میں فیاضی کے طرز عمل کو نہ بھولو ، بے شک جو کچھ تم لوگ کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے ۔‘‘(سورہ بقرہ، آیت نمبر237)