کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 44
{ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاۗءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَاَحْصُواالْعِدَّةَ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُيُوْتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ اِلَّآ اَنْ يَّاْتِيْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۭ وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ۭ وَمَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ ۭ لَا تَدْرِيْ لَعَلَّ اللّٰهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا (الطلاق:1) ’’اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لئے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے (زمانہ عدت میں) نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو نہ وہ خود نکلیں اِلاَّ یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں یہ اللہ کی مقررکردہ حدیں ہیں اور جوکوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا تم نہیں جانتے شاید اس (رجعی طلاق) کے بعد اللہ تعالیٰ (موافقت کی) کوئی صورت پیدا فرمادے۔‘‘ (سورہ طلاق ، آیت نمبر1) مسئلہ نمبر34:نکاح کے بعد اگر صحبت کرنے سے پہلے جبکہ مہر بھی ابھی مقرر نہ ہوا ہو، کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے تو اس پر مہر ادا کرنا واجب نہیں البتہ اپنی استطاعت کے مطابق عورت کو کچھ نہ کچھ ہدیہ دینا چاہئے۔ { لاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْہُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَہُنَّ فَرِیْضَۃً ج وَّ مَتِّعُوْہُنَّ عَلَی الْمُوْسِعِ قَدَرُہٗ وَ عَلَی الْمُقْتِرِ قَدَرُہٗ ج مَتَاعًا م بِالْمَعْرُوْفِ ج حَقًّا عَلَی الْمُحْسِنِیْنَ }(236:2) ’’تم پر کچھ گناہ نہیں اگر اپنی عورتوں کو طلاق دے دو قبل اس کے کہ ہاتھ لگانے کی نوبت آئے یا مہر مقرر ہو اس صورت میں انہیں کچھ نہ کچھ دینا ضرور چاہئے۔ خوش حال آدمی اپنی مقدرت کے اور غریب آدمی اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے ، یہ نیک لوگوں پر لازم ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ ، آیت نمبر236)