کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 38
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (’بلاوجہ)خلع حاصل کرنے والی عورتیں منافق ہیں ۔اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : خلع کے مسائل خلع کے باب میں ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر 6:بلا سبب بیوی کو طلاق دینا بہت بڑا گناہ ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((اِنَّ اَعْظَمَ الذَّنُوْبِ عِنْدَ اللّٰہِ رَجُلٌ تَزَوَّجَ اِمْرَأَۃً فَلَمَّا قَضٰی حَاجَتَہٗ مِنْہَا طَلَّقَہَا وَ ذَہَبَ بِمَہْرِہَا )) رَوَاہُ الْحَاکِمُ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے کہ ایک آدمی کسی عورت سے نکاح کر لے اورپھر جب اپنی ضرورت پوری کر لے تو اسے طلاق دے دے اور اس کا مہر بھی ادا نہ کرے ۔اسے حاکم نے روایت کیا ہے مسئلہ نمبر 7:طلاق دلوانے کے لئے شوہر کو بھڑکانے والا شخص رسول اللہ کا نافرمان ہے ۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ اِمْرَأَۃً عَلٰی زَوْجِہَا اَوْ عَبْدًا عَلٰی سَیِّدِہٖ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[2] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’وہ شخص ہم سے نہیں جو کسی عورت کو اس کے شوہر کے خلاف بھڑکائے یا غلام کو اس کے مالک کے خلاف بہکائے ۔اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( لاَ تَسْأَلِ الْمَرْأَۃُ طَلاَقَ اُخْتِہَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَہَا وَ لِتَنْکِحْ فَاِنَّمَا لَہَا مَاقُدِّرَ لَہَا )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[3] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’کوئی عورت اپنی بہن (سوکن)کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ سوکن کا حصہ بھی خود لے سکے (اور اس کی جگہ خود)نکاح کر لے اس لئے کہ جو اس کی قسمت میں لکھا ہے اسے مل جائے گا ۔اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 8:میاں بیوی کو جدا کرنا ابلیس کا سب سے زیادہ پسندیدہ فعل ہے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((اِنَّ اِبْلِیْسَ یَضَعُ عَرْشَہٗ
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 944 [2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 949 [3] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 94