کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 29
ہے۔‘‘(احمد) دوسری طرف ہمیشہ ساری رات قیام کرنے والے کو فرمایا ’’جس نے میری سنت چھوڑ دی وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘ (بخاری )ایک طرف زکاۃدینے والوں کو حکم دیا کہ لوگوں کے اچھے مال نہ لئے جائیں۔(بخاری)دوسری طرف زکاۃدینے والوں کو حکم دیا کہ زکاۃلینے والا آئے تو اس سے اپنے اموال چھپا کے نہ رکھیں۔(بخاری) ایک طرف مردوں کو حکم دیا کہ اگر عورتیں مسجد میں جا کر نماز پڑھنا چاہیں توانہیں مسجد میں جانے سے نہ روکو۔ (ابوداؤد)دوسری طرف عورتوں کو یہ حکم دیا کہ عورتوں کے لئے گھر کی نماز مسجد کی نماز سے افضل ہے۔ (ابوداؤد)ایک طرف مردووں کو حکم دیا کہ غیر محرم عورت کے چہرے پر پڑنے والی پہلی نظر تو معاف ہے دوسری نظر ڈالنا حرام ہے۔ (ابوداؤد)دوسری طرف منکوحہ عورت کو یہ حکم دیا کہ دن یا رات کی کسی گھڑی میں بھی تمہارا شوہر جنسی خواہش پوری کرنے کے لئے بلائے تو انکار نہ کرو ورنہ اللہ ناراض ہوگا ۔(مسلم ،ابن ماجہ) دین اسلام کے تمام احکام میں حکمت اور اعتدال کے اس اصول کو کہیں بھی نظر انداز نہیں کیا گیا دنیا کا کوئی دوسرا مذہب یا قانون اپنے احکام یا ضابطوں میں ایسی شان اعتدال کی نظیر پیش نہیں کرسکتا اسلام کی یہ شان اعتدال نکاح اور طلاق کے احکام میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ اسلام اور احترام آدمیت: قرآن مجید میں ارشاد مبارک ہے وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ یعنی’’ ہم نے بنی آدم کو عزت عطا فرمائی ہے۔ ‘‘(سورہ بنی اسرائیل ،آیت نمبر 70)قرآن مجید کی اس آیت کی ٹھیک ٹھیک تفسیر ہمیں طلاق کے احکام میں ملتی ہے طلاق کی نوبت ہمیشہ فریقین کے باہمی لڑائی جھگڑے ،اختلافات ایک دوسرے کے ساتھ زیادتی اور حقوق کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں پیش آتی ہے ایسی صورت حال میں بڑے بڑے پرہیز گار لوگوں کے ہاتھوں سے اخلاق کا دامن چھوٹ چھوٹ جاتا ہے ہر فریق اپنے اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کوشش میں بسا اوقات غلط بیانی ،الزام تراشی اور بہت سی جائز و ناجائز باتیں زبان سے نکل جاتی ہیں میاں بیوی کے تعلقات کی اپنی ایک الگ نوعیت ہوتی ہے جو بڑی نازک اور حساس ہوتی ہے میاں بیوی میں سے کسی ایک کی زبان سے نکلی ہوئی معمولی سی بات بھی دوسرے فریق کے لئے نہ صرف ذلت اور رسوائی کا باعث بن سکتی ہے بلکہ اس کا مستقبل بھی مخدوش کرسکتی ہے چنانچہ طلاق دیتے وقت اللہ تعالی نے مردوں کوباربار یہ ہدایت ارشاد فرمائی ہے۔ { فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَلاَ تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارً
[1] سیتارتھ پر کاش ،باب 4،ص153-152