کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 27
چلتے چلتے ایک نگاہ اپنے ہمسایہ ملک ہندوستان میں رائج ہندو دھرم میں نکاح و طلاق کے قوانین پر بھی ڈالتے چلئے۔ قوانین نکاح: ہندو دھرم میں آٹھ قسم کے نکاح ہیں فریقین کی باہمی رضامندی کی صورت میں تمام اقسام جائز ہیں۔ 1 براہم نکاح:کسی لڑکی کو بنا سنوار کر بیاہنا براہم نکاح کہلاتا ہے۔ 2 پراجایت نکاح:مرد عورت اکٹھے مل کر مقدس رسومات بجا لائیں تو اسے پراجایت نکاح کہتے ہیں۔ 3 آرس نکاح :کسی دوشیزہ کو دو گائے کے عوض بیاہنا آرس نکاح کہلاتا ہے۔ 4 دیونکاح:کسی پجاری کو قائم مقام بنا کر دوشیزہ کو دیوتا کی بھینٹ چڑھایا جائے تو اسے دیو نکاح کہتے ہیں۔ 5 گاندھرو نکاح :کسی دوشیزہ کا اپنی مرضی سے کسی مرد سے ملاپ کرنا گاندھرو نکاح کہلاتا ہے۔ 6 آسر نکاح:کسی دوشیزہ کو بہت سے مال کے عوض بیاہنا آسرنکاح کہلاتا ہے۔ 7 راکھش نکاح :کسی دوشیزہ کو اغوا کر لینا راکھش نکاح کہلاتا ہے۔ 8 پیشاج نکاح :کسی دوشیزہ کو نشے کی حالت میں یا سوتے میں بھگا لے جانا پیشاج نکاح کہلاتا ہے۔[1] نکاح ثانی: اگر کوئی عورت بانجھ ہو تو اس کا شوہر دوسری شادی سے پہلے آٹھ سال انتظار کرے گا اگر عورت کے ہاں مردہ بچہ پیدا ہوا تو مرد دس سال انتظار کرے گا اگر عورت کے ہاں لڑکیاں پیدا ہوں تو مرد کو دوسری شادی سے قبل بارہ سال تک انتظار کرنا چاہئے۔ [2] طلاق: اول چار قسم کے نکاح کی صورت میں طلاق نہیں ہو سکتی دیگر چار قسم کے نکاحوں میں قانون طلاق یہ ہے کہ اپنی بیوی سے نفرت کرنے والا مرد بیوی کی مرضی کے بغیر طلاق نہیں دے سکتا نہ ہی خاوند سے نفرت کرنے والی عورت خاوند کی مرضی کے بغیر نکاح کالعدم قرار دے سکتی ہے۔[3]ایسی بیوی کو مرد (یک طرفہ) چھوڑ سکتا ہے جس کی بابت پتہ چلے کہ وہ کسی دوسرے مرد کے ساتھ سو چکی ہے لیکن صحیح النسل شریف بیوی کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ۔[4]
[1] ارتھ شاستر مطبوعہ مسجد نور ،پی ای سی ایچ ایس کراچی ،ص 337 [2] ارتھ شاستر ،ص 339 [3] ارتھ شاستر ،ص 342 [4] ارتھ شاستر ،ص 381