کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 23
تین طلاقیں دینا بہت بڑا گناہ ہے ،اس میں نہ صرف سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہے بلکہ ان تمام مصلحتوں کی پامالی بھی ہے جوشریعت نے الگ الگ تین طلاقوں میں رکھی ہے اسی لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیک وقت تین طلاقیں دینے والے کی تین طلاقیں بطور سزا نہ صرف نافذ فرماتے بلکہ اس کے مرتکب کو بدنی سزا بھی دیتے لہٰذا اصل مسئلہ بیک وقت تین طلاقیں دینے کے گناہ کو واضح کرنا اور اس قبیح جرم کو روکنے اور ختم کرنے کی کوشش کرنا ہے جس کے لئے علماء اور فقہاء کو چاہئے کہ وہ اسلام کے دیگر احکام (مثلاً ظہار وغیرہ )کو سامنے رکھتے ہوئے تین طلاقیں دینے والے کے لئے کوئی مناسب سزا تجویز کریں جس سے اس خلاف سنت اور خطرناک طریقہ طلاق کا سد باب ہوسکے۔ حلالہ: قرآن مجید کی سورہ بقرہ ،آیت نمبر230 کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو الگ الگ اوقات میں تین طلاقیں دے چکا ہو تو وہ دوبارہ اس عورت سے نکاح نہیں کر سکتا الا یہ کہ وہ عورت اپنی آزاد مرضی سے کسی دوسرے مرد کے ساتھ زندگی بھر رفاقت نبھانے کی نیت سے نکاح کرے دونوں ایک دوسرے سے لطف اندوز ہوں اور یہ مرد (یعنی دوسرا شوہر )عورت کو اپنی آزاد مرضی سے طلاق دے دے (یا فوت ہوجائے )تو یہ عورت عدت گزارنے کے بعد سابق شوہر کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔آیت مذکورہ کی روشنی میں بعض حیلہ ساز علماء نے تین طلاقوں والی مطلقہ کا اپنے سابقہ شوہر سے نکاح کروانے کے لئے یہ حیلہ ایجاد کیا ہے کہ اس مطلقہ کا کسی مرد سے عارضی نکاح کروا کے ایک یا دو دن کے بعد طلاق دلوادی جائے تاکہ وہ عورت اپنے سابق شوہر کے لئے حلال ہوجائے۔ عورت کو اپنے سابقہ شوہر کے لئے حلال کرانے کے اس فعل کو ’’حلالہ‘‘کہا جاتا ہے اس فعل کے فاعل کو ’’مُحَلِّلْ‘‘کہا جاتاہے یعنی حلالہ نکالنے والا اور جس شخص کے لئے حلالہ نکالا جاتا ہے اسے ’’مُحَلَّلْ لَہٗ‘‘کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید کے حکم اور حلالہ کا فرق درج ذیل جدول سے باسانی لگایا جاسکتاہے۔ نمبر شمار شرعی احکام نکاح مسنون نکاح حلالہ 1 نیت زندگی بھررفاقت کی نیت ایک یا دو راتوں کے بعد طلاق کی نیت 2 مقصد حصول اولاد دوسرے مردکے لئے عورت کو حلال کرنا 3 عورت کی اجازت ورضا واجب ہے اجازت لی جاتی ہے نہ رضا 4 کفو دین،حسب ونسب،مال ودولت اور حسن وجمال سب کچھ دیکھا جاتاہے کوئی چیزنہیں دیکھی جاتی