کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 18
پھر کچھ مدت (مثلًاچند ہفتے ،یا چند ماہ یا چند سال بعد مثلًا1960ء میں )فریقین میں تیسری مرتبہ پھراختلافات پیدا ہوجائیں اور نوبت طلاق تک پہنچ جائے شوہر قاعدے کے مطابق حیض ختم ہونے کے بعد حالت طہر میں جماع کئے بغیر تیسری طلاق دے دے تو تیسری طلاق دیتے ہی میاں بیوی میں مستقل علیحدگی ہوجائے گی ۔یاد رہے کہ جس طرح مرد کو پہلی اور دوسری طلاق کے بعد دوران عدت رجوع کرنے کا اختیار ہے اس طرح تیسری طلاق کے بعد یہ اختیار نہیں اسی لئے پہلی دو طلاقوں کو رجعی طلاق اور تیسری طلاق کو بائن (مستقل الگ کرنے والی )کہا جاتا ہے۔ تیسری طلاق کے بعد بھی عورت کو عدت (تین طہر یا تین حیض )گزارنے کا حکم ہے عدت کے بعد ہی عورت کسی دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ تیسری طلاق (بائن )کے بعد علیحدہ ہونے والے میاں بیوی آئندہ زندگی میں دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے الا یہ کہ عورت اپنی آزاد مرضی سے کسی دوسرے مرد کے ساتھ زندگی بھر کی رفاقت نبھانے کی نیت سے نکاح کرے دونوں وظیفہ زوجیت ادا کریں اور پھر کسی وقت وہ مرد (یعنی دوسرا شوہر )فوت ہوجائے یا پہلے شوہر کی طرح اپنی آزاد مرضی سے طلاق دے دے تو عدت گزارنے کے بعد یہ مطلقہ خاتون اگر اپنے سابق شوہر سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے ۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ،آیت نمبر 230 ) تین طلاقوں سے علیحدگی کی مزید وضاحت درج ذیل نقشہ سے کی جاسکتی ہے۔ پہلا ماہ(رجوع نہیں کیا) دوسراماہ(رجوع نہیں کیا) تیسرا ماہ(رجوع کرلیا) پہلا ماہ(رجوع نہیں کیا) دوسراماہ(رجوع نہیں کیا) تیسرا ماہ(رجوع کرلیا) فورا علیحدگی ہوجائے گی، لیکن عورت اس کے بعد تین ماہ عدت گزارے گی۔ خلع: جس طرح شریعت نے مرد کو ناموافق حالات میں طلاق کا حق دیا ہے اسی طرح عورت کو نامساعد