کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 13
نفسیاتی طور پر کبھی یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ اس کے بیٹے کی محبت دو حصوں میں تقسیم ہوجائے ۔بیٹے کی شادی کے بعد بھی ماں اسی طرح اس کی محبت اور توجہ کا مرکز بنے رہنا چاہتی ہے جیسے پہلے تھی ،یہ خواہش خواہ کتنی ہی خلاف واقعہ کیوں نہ ہو بیٹے کو ماں کی اس خواہش کا بھر پور احترام کرنا چاہئے اور حتی الامکان ماں کو یہ محسوس نہیں ہونے دینا چاہئے کہ اس کے بیٹے کی محبت واقعی ماں اور بیوی میں تقسیم ہو چکی ہے شرعی اعتبار سے ساس بہو کے تنازعہ میں اگر بہو صد فی صد سچی بھی ہو تب بھی بیٹے کو والدہ کی ڈانٹ ڈپٹ کے سامنے سکوت اختیار کرنا چاہئے والدہ کے احترام میں اپنی نگاہیں نیچی رکھنی چاہئیں اور ماں کے سخت سست الفاظ کے جواب میں ’’اف‘‘تک نہیں کہنا چاہئے ۔یہ طرز عمل صبر آزما اور مشکل ضرور ہے لیکن تجربہ شاہد ہے کہ اس طرز عمل کے نتیجے میں اللہ تعالی نہ صرف مشکلات کو آسانیوں میں اور پریشانیوں کو سکون میں بدل دیتے ہیں بلکہ دنیا میں ہی بے حد و حساب انعامات سے نوازتے ہیں۔ ثانیًا : یہ درست ہے کہ بہو اپنے والدین اور اعزہ و اقارب کو چھوڑ کر صرف شوہر کی خاطر نئے گھر میں آتی ہے لیکن اسے یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ فطرت نے ایک عظیم تر مقصد کی خاطر اس سے یہ قربانی لی ہے اور وہ عظیم مقصد ہے نئے خاندان کی بنیاد رکھنا اور ایک نیا گھر بسانا،اس عظیم تر مقصد کی خاطر اسے بہت سی دوسری قربانیاں بھی دینا پڑتی ہیں پس جس طرح وہ اپنے شوہر کی اطاعت ،خدمت اور احترام کو اپنے اوپر واجب سمجھتی ہے اسی طرح اسے شوہر کے والدین کی خدمت ،اطاعت اور احترام کو بھی اپنے اوپر واجب سمجھنا چاہئے ۔گھر کے تمام بڑے افراد کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آنا چاہئے اور چھوٹوں کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کرنا چاہئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: (( لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَلَمْ یُؤَقِّرْ کَبِیْرَنَا )) ’’ یعنی وہ شخص ہم سے نہیں جو چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اوربڑوں کی عزت نہیں کرتا(ترمذی)نیز سسرال کے دکھ سکھ میں اپنے آپ کو شریک کرنا چاہئے نرم گرم حالات میں اس گھر کا ساتھ دیناچاہئے اگلے وقتوں کے لوگ اپنی بیٹیوں کو رخصت کرتے وقت نصیحت کیا کرتے تھے۔’’بیٹی!جس گھر میں تمہاری ڈولی جارہی ہے اسی گھر سے تمہارا جنازہ اٹھنا چاہئے ۔‘‘اس نصیحت کا مطلب یہی ہے کہ نکاح کے بعد عورت جس گھر میں جائے اسے چاہئے کہ اپنی غمی خوشی دکھ سکھ اور جینا مرنا اسی گھر سے وابستہ کرلے ۔یہ نصیحت واقعی بڑی قیمتی ہے ۔عورت کے اندر سرد گرم حالات کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ پیدا کرتی ہے نئے گھر میں آنے والی خواتین کو یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ عاجزی،انکساری ،تواضع ،خلوص،ایثار اور وفاشعاری جیسے اوصاف ہمیشہ نیک نامی اور عزت کا باعث