کتاب: طلاق کے مسائل - صفحہ 102
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور حضرت زیدرضی اللہ عنہ کے درمیان تکرار ہوئی تو حضرت علیرضی اللہ عنہ نے کہا ’’میں اس کی تربیت کرنے کازیادہ حقدار ہوں یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔‘‘ حضرت جعفررضی اللہ عنہ نے بھی کہا ’’میرے چچا کی بیٹی ہے(لہٰذا میں زیادہ حقدار ہوں)‘‘ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے کہا ’’میری بھتیجی ہے(لہٰذا میں زیادہ حقدار ہوں) ‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ فرمادیا (اور بچی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو دے دی ) اور فرمایا ’’خالہ ماں کے برابر ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر160:طلاق کے بعد بچہ اپنی ماں کے پاس ہو (یا باپ کے پاس) جب بھی بچہ اپنے باپ (یاماں) سے ملنا چاہے ، اسے اجازت دینی چاہئے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اَلرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ تَقُوْلُ مَنْ وَصَلَنِیْ وَصَلَہُ اللّٰہُ وَ مَنْ قَطَعَنِیْ قَطَعَہُ اللّٰہُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ رحم ، عرش سے لٹکا ہوا ہے اور پکارتا ہے ، جو مجھے ملائے ، اللہ اسے ملائے اور جو مجھے کاٹے اللہ اسے کاٹے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1992 [2] نیل الاوطار ، کتاب النفقات ، باب من احق بکفالۃ الطفل