کتاب: تخریج وتحقیق کے اصول وضوابط - صفحہ 32
فائدہ: اس طر یقے سے اگر صفت یا د ہے تو بغیر مشقت کے مطلوبہ حد یث تک پہنچاجا سکتا ہے۔ اس طریقہ پر لکھی گئی کتب: (۱) المر اسیل لأبی دا ود(۲) الأزھا ر المتنا ثرۃ فی الا خبار المتو ا تر ۃ للسیو طی (۳) المقاصد الحسنۃ للسخا وی (۴) الا تحا فا ت السنیۃ فی الأ حا دیث القدسیۃ للمد نی (۵) تنزیہ الشر یعۃ المر فو عۃ عن الأ خبا ر الشنیعۃ المو ضو عۃ لا بن عراق مکتبہ شاملہ اور انٹر نیٹ سے تحقیق کرنا یہ جدید آلات ہیں جن سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہئے لیکن اصل سے مراجعت ضرور کرلینی چاہئے۔افسوس کہ بعض لوگ اس کو مطعون گردانتے ہیں، حالانکہ یہ ان کی غلطی ہے، کیونکہ پہلے کتب قلمی ہوا، کرتی تھیں اہل علم انھیں سے فائدہ اٹھاتے تھے، پھر کتب پرنٹ ہونے لگیں، اہل علم پرنٹ کی ہوئی کتب سے فائدہ اٹھا نے لگے، بس اسی طرح اب یہ کتب مکتبہ شاملہ میں یونی کوڈ یا پی ڈی ایف وغیرہ کی صورت میں آرہی ہیں، ان سے بھی فائدہ اٹھانا ویسے ہی ہے جیسے پرنٹڈ کتب سے فائدہ اٹھانا ہے والحمدللّٰه۔ اللہ تعالی ان لوگوں کو جزائے خیر عطافرمائے، جو اپنا سرمایہ دینی علوم کو جدید سے جدید انداز میں نشرکرنے پر صرف کررہے ہیں اور پوری دنیا کو گھر بیٹھے فری دینی کتب مہیا کررہے ہیں،اور جن آلات کو آل شیطان یہود و ہنود گمراہیوں کے لئے استعمال کررہے ہیں، اہل علم انھیں آلات کو دین کی سربلندی لئے کیوں نہ استعمال کریں ؟ یاد رہے پرنٹ کتب پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھاتا، اسی طرح پی ڈی ایف اور یونیکوڈ کتب پر بھی انگلی نہیں اٹھانی چاہئے۔ جس طرح پرنٹڈ کتب سے فائدہ اٹھانے والے بہت کم ہیں، اسی طرح شاملہ اور نیٹ سے فائدہ اٹھانے والے بھی نہایت کم لوگ ہیں، دونوں طرز کی کتب سے فائدہ اٹھانے میں محنت، جستجو، دلچسپی اور لگن چاہئے، ورنہ اکثر لوگ نہ پرنٹڈکتب سے فائدہ اٹھا تے ہیں اور نہ شاملہ اور نیٹ۔فافھم تخریج لکھنے کے اصول: تخریج مختلف طریقوں سے لکھی جاتی ہے اوراس کو لکھتے وقت درج ذیل قواعد کو سامنے رکھنا نہایت ضروری ہے: ۱: سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ جس کتاب سے حدیث ملی ہے، پہلے کتاب کا نام لکھا جائے، مثلا صحیح البخاری،پھرلکھا جائے کہ صحیح بخاری کی کس کتاب میں حدیث ہے، مثلا کتاب الایمان، پھر لکھا جائے کہ کتاب الایمان کے کس باب میں حدیث ہے، مثلا باب فلان۔۔پھر کتاب کا جزو نمبر اور صفحہ لکھا جائے، مثلا ج۱ص۲۲،اور پھر اس حدیث کا نمبر لکھا جائے اگر میسر ہواور کتاب کا طبع لکھا جائے مثلا ط:دارالسلام الریاض۔ تخریج میں یہ سب سے اہم طریقہ ہے، اس سے قاری بڑی جلدی اصل کتاب میں موجود حدیث تک پہنچ سکتا ہے۔ اس طریقے میں تخریج کو اکٹھا اس طرح لکھا جائے گا:صحیح البخاری، کتاب الایمان، باب فلان، ج۱ص۲۲، ح:۳۳،ط: دارالسلام الریاض )