کتاب: تخریج وتحقیق کے اصول وضوابط - صفحہ 30
تیسرا طریقہ: صحابی کے واسطے سے تخریج کرنا،اس طریقے میں مطلوبہ حدیث کے سب سے اوپر والے راوی یعنی صحابی کا علم ہو مرفوع ہونے کی صورت میں یا تابعی کے نام کا علم ہو مرسل ہونے کی صورت میں۔ محدثین نے اس طرز پر بھی کتب تصنیف کی ہیں، مثلا جس صحابی کی روایت تلاش کرنی ہے، اس صحابی کا نام تلاش کرکے اس میں وہ مطلوبہ حدیث تلاش کی جائے گی۔ یہ طریقہ اس وقت ممکن ہے جب صحابی کے نام کا علم ہو۔ اس طریقے پر بے شمار کتب لکھی گئی ہیں، مثلا کتب الأطراف، أطراف الصحیحین لأبی مسعود الدمشقی،أطراف الکتب الستۃ لأبی الفضل محمد بن طاہر بن أحمد المقدسی، الاشراف علی الأطراف لابن عساکر، تحفۃ الأشراف بمعرفۃ الأطراف لأبی الحجاج المزی، اتحاف المھرۃ بأطراف العشرۃ لابن حجر العسقلانی۔ اس طریقے کے فوائد: ۱: حدیث کے طرق ایک ہی جگہ جمع ملتے ہیں، اس سے حدیث کے متواتر، مشہور، عزیز یا غریب ہونے کا علم ہو جاتا ہے۔ ٍٍپہچانا جاتا ہے۔اگر ایک حدیث کو کئی کتب اطراف میں دیکھا جائے تو اس طرح بہت زیادہ طرق پر اطلاع ممکن ہو تی ہے۔ ۲: سندوں کا آپس میں موازنہ کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ کون کس کی متابعت کر رہاہے یا فلاں کے کتنے تلامذہ یا شیوخ ہیں۔ ۳: حدیث کو کس کس نے نکالا ہے اور وہ کتبِ حدیث میں کہاں کہاں پائی جاتی ہے ؟ چوتھا طریقہ: حدیث کے ابتدائی حصے کو مد نظر رکھ کر حدیث کو تلاش کرنا، یعنی جن الفاظ سے حدیث