کتاب: تخریج وتحقیق کے اصول وضوابط - صفحہ 14
ہا سال کی مسلسل محنت اور ماہر اسا تذہ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کرنے کے بعد ہی ممکن ہے اور اسلا م کو پختہ محققین کی ضرورت ہے۔ فنِ تخریج و تحقیق کا ارتقائی جائزہ: تحقیق کا حکم اللہ تعالی نے دیاہے کہ جب تمہا رے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو۔ہر اہل علم قر آن و حدیث کی روشنی میں ہر وقت گفتگو کرتا ہے، قر آن مجید پر تو جرح وتعدیل لاگو ہی نہیں ہو تے، اس کے بر عکس حدیث نبوی بیان کر تے وقت یا پڑھتے وقت غورو فکر ضروری ہے، کیو نکہ حدیثو ں میں بعض لوگوں نے ضعیف اور موضو ع ومنکر روایا ت اپنی طرف سے بنا کر داخل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔صحیح وثابت حدیث مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور ضعیف اور بے بنیاد روایات کے درمیان فرق کرنے کی غرض سے احادیث میں غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے، مثلاًحدیث بیان کر نے سے پہلے دیکھاجائے کہ اس کاحوالہ کیا ہے ؟اگر صحیحین (بخاری ومسلم )کے علاوہ حدیث ہے تو اس کی تحقیق کرنا یا تخریج وتحقیق کے ماہر علماء کی طرف رجوع کرنا ازحد ضروری ہے، تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ حدیث ثابت ہے یا نہیں۔پوری جانچ پڑتا ل کے بعد کسی حدیث کو بیا ن کرنااہل علم پر فرض ہے۔ ابتدائی دور میں اس فن کی ضرورت کم تھی، کیونکہ اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ہی تھے اور وہ سارے عادل تھے جو بھی بیان کر تے تھے صحیح ہوتا تھااور سند کی تحقیق کی ضرورت بھی نہیں تھی، جیسے حا لا ت بدلے ویسے ہی تحقیق شروع ہوگئی۔ اس کا ثبوت ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بھی ملتا ہے۔اس کااندازہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس قول سے ہو تا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم