کتاب: تخریج وتحقیق کے اصول وضوابط - صفحہ 110
حسن درجے کی ہے، کیونکہ ولید کو امام ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔ کسی نے بھی ان کو ضعیف نہیں کہا اور ثابت البنانی نے ان کی متابعت کی ہے۔ محترم کا یہ کہنا کہ اس کا ایک شاہد بھی ہے اور اس کی سند میں زہری مدلس ہیں اور وہ عن سے بیان کر رہے ہیں۔تو عرض ہے کہ سلف وخلف محدثین میں سے کسی نے بھی اس حدیث کو زہری کے عن سے بیان کرنے کی وجہ سے ضعیف نہیں، کہا بلکہ محدثین تو اس حدیث کو صحیح کہہ رہے ہیں مثلا: ۱: امام حاکم نے کہا:اسنادہ صحیح(المستدرک:ج1ص276): ۲: امام ضیا ء مقدسی نے کہا:اسنادہ صحیح (الاحادیث المختارہ:ج3ص169،ح2710) ۳: امام ابن قطان الفاسی نے کہا:ہذاالاسناد صحیح (بیان الوہم والایھام:ج5ص220) ۴: حافظ نووی نے کہا:اسنادہ حسن او صحیح(المجموع:ج1ص376) ۵: حافظ ذ ہبی نے کہا:صحیح(تلخیص المستدرک ج1ص276) ۶: حافظ ا بن قیم نے کہا:ہذا اسناد صحیح: تہذیب سنن ابی داود:ج1ص76) ۷: حافظ ابن حجرنے کہا:اسنادہ حسن(النکت:ج1ص423) ۸: علامہ عبدالروف المناوی نے کہا:حسن(التیسیر بشرح الجامع الصغیر ج2ص276) ۹: علامہ حمدی بن عبدالمجید السلفی نے کہا:صحیح(تحقیق مسند الشامیین ج3ص6) ۱۰: امام ناصر الدین البانی نے کہا:صحیح (ارواء الغلیل ج1ص130) ۱۱: علامہ ابو عبیدہ مشہور حسن نے کہا:والحدیث صحیح(تحقیق المجالسہ وجواہر العلم ج3ص323ح949) تلک عشرۃ کاملۃ ولدینا مزید۔ اس بحث سے معلوم ہو اکہ یہ حدیث سلف و خلف محدثین کے ہاں صحیح ہے اور یہی حق ہے۔امام ابن شہاب زہری کے عن سے بیان کرنے کی وجہ سے کسی نے اس کو ضعیف نہیں کہا۔جب