کتاب: تخریج وتحقیق کے اصول وضوابط - صفحہ 11
مقدمہ: دینی تعلیم میں بے شمار فنون پڑھائے جاتے ہیں جن میں سب سے اہم ترین قرا ٓن وحدیث ہے۔تخریج وتحقیق کا تعلق حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔ ہمیں ہر وقت حدیث بیان کرنے اور پڑھنے کی ضرورت پڑھتی ہے۔ اگر ہم فن تخر یج و تحقیق سے آشناہو ں گے تو کبھی کسی ضعیف یا مو ضو ع روا یت کو بیان نہیں کر یں گے۔ کیو نکہ غلط چیز کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرناحرام اور کبیرہ گناہ ہے، جس کی وجہ سے جہنم میں داخلہ واجب ہو جاتاہے۔ وہ اہلِ علم جو فنِ تخریج و تحقیق سے نا آشنا ہیں عموما بغیر سو چے سمجھے غیر ثابت اور سنی سنائی باتو ں کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلا جھجک منسوب کر دیتے ہیں اور انہی غیر ثابت روایات پر شرعی مسائل کی بنیاد رکھتے ہیں !فانا للّٰه واناالیہ راجعون۔ بعض پیشہ ور خطیب او ر اہلِ علم عموما غیر ثابت روایات کو بغیر کسی خوف کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیتے ہیں اور اگر انھیں تنبیہ کی جائے توآگے سے بے جا باتیں کرنا شروع کردیتے ہیں اور مختلف بے بنیاد تاویلوں کا سہارا لیتے ہیں، جن کی کوئی اساس نہیں ہوتی، بلکہ بعض تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ ہم کون سے شیخ الحدیث ہیں؟ اگر صحیح احادیث ہی سننی ہیں تو میری بجائے کسی شیخ الحدیث کو بلا لیتے !!جبکہ بعض یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کون سی کتب ہیں کہ جن سے ہم تیار کرکے بیان کریں !!!