کتاب: تخریج وتحقیق کے اصول وضوابط - صفحہ 109
(ج1ص149،ح529)فیہ الزہری مدلس (طبقات المدلسین:02ا۔3)و عنعن‘‘[1] جواب: تو آئیے جو علتیں اشکال میں بیان کی گئی ہیں، ان کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔ ہم بڑے ادب سے عرض کرنا چاہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے ضعیف کہنا درست نہیں ہے اس اجمال کی تفصیل درج ذیل ہے۔ ولید بن زوران حسن الحدیث راوی ہے، کیونکہ امام ابن حبان نے اس کو ثقات میں ذکر کیا ہے (ج7ص550)اور حافظ ذھبی نے بھی اسے ثقہ کہا ہے۔[2] انوار الصحیفہ کے مقدمہ میں ایک قاعدہ ذکر کیا گیا ہے کہ:’’ لکن وثقہ المتساہلان فصاعدا ولم یضعفہ احد فھو حسن الحدیث عندی‘‘ (مقدمہ انوار الصحیفہ:ص6)لیکن جس راوی کو دو متساہل محدثین یا زیادہ ثقہ قرار دیں اور اس کو کسی نے ضعیف بھی نہ کہا ہو تو وہ میرے نزدیک حسن الحدیث ہے۔ اس قاعدے کے تحت بھی یہ راوی حسن الحدیث ہوا، کیو نکہ اس کو دو محدثین ثقہ کہہ رہے ہیں اور کسی نے ان کو ضعیف نہیں کہا۔صاحب انوارالصحیفہ نے اس را وی کے بارے میں حافظ ابن حجر کا قول نقل کیا کہ یہ راوی لین الحدیث ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ خود اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں: اسنادہ حسن لان الولید وثقہ ابن حبان ولم یضعفہ احد وتابعہ علیہ ثابت البنانی عن انس رضی اللّٰه عنہ۔(النکت علی ابن الصلاح: ج1ص423)اس کی سند
[1] (انوار الصحیفۃ فی الاحادیث الضعیفۃمن السنن الاربعۃ ص19ح145). [2] (الکاشف:6064).