کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 99
تدریسی وسائل ایک ترتیب اور وضاحت کے ساتھ طالب علم تک معلومات پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔یہ چیز تعلیم کا مقصود ہے کہ اچھے طالب علم تیار ہوں۔ چونکہ ظاہری اور معنوی افہام وتفہیم میں یہ وسائل اہم کردار کرتے ہیں لہٰذا کسی موضوع سے مناسبت رکھنے والے تدریسی وسائل کاعام طور اور تجوید میں خاص طور سیکھنے کے عمل میں ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ پس تجوید کی ابتدائی یا اعلی مراحل کی تعلیم میں وسائل تدریس لازم ضرورت کا درجہ رکھتے ہیں۔ ایک طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ تجوید کے کسی مسئلہ کو سیکھنے کے دوران اس کے جمیع پہلوؤں کا احاطہ کر ے۔ اور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ مدرس بلیک بورڈ پر سبق سے متعلق تمام مثالیں رسم عثمانی کے مطابق مکمل اعراب اور حرکات کے ساتھ لکھے۔ کسی پر یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ اس طرح تجوید کے کسی حکم کی مثالیں لکھنے میں نہ صرف کلاس کا اکثر وقت مفید بن جائے گا بلکہ اس میں مدرس کی محنت بھی بڑھ جائے گی۔ یہ بھی قرین قیاس ہے کہ اس طرح پڑھانے سے مدرس اپنے طلباء میں زیادہ شوق بیدار کرنے کا ذریعہ بن جائے جبکہ وہ ہر کلاس میں اسی طرح سے پڑھا رہا ہو۔ پس ہماری رائے یہ ہے کہ اگر کوئی مدرس تدریسی وسائل کو استعمال نہیں کرتا تو یہ استاذ اور شاگرد دونوں کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ اس طرح استاذ بھی اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہا ہوتا ہے جبکہ وہ ایک سے زائد کلاسوں میں بڑی تعداد میں طلباء کو پڑھا رہا ہو۔ تدریسی وسائل دراصل مدرس کی محنت کو ایک بہترین سمت دیتے ہیں کہ وہ اس جہت میں محنت کرے اور ان کے استعمال سے استاذ سے پوری طرح استفادہ بھی ممکن ہو جاتاہے جبکہ مدرس انہیں ہر کلاس میں پڑھاتے ہوئے استعمال کر رہا ہو۔ ان وسائل کی پابندی کی صورت میں ان سے سالوں استفادہ کیا جا سکتا ہے اور یہ طالب علم کے وقت اور مدرس کی محنت دونوں کو استقامت عطا کرتی ہیں۔ اس طرح کسی سبق کی شرح وتفصیل، اس سے متعلقہ معلومات کی تصدیق ودہرائی اور متعلقہ مسئلے کا حکم معلوم کرنے میں مہارت کے حصول کے لیے ان وسائل سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔