کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 96
مستحب سمجھتے ہیں۔ معروف علماء میں سے ابن الجزری رحمہ اللہ سے اس کا وجوب منقول ہے جیسا کہ ان کا کہنا ہے: وَ الْأَخْذُ بِالتَّجْوِیْدِ حَتْمٌ لَّازِمٗ مَنْ لَّمْ یُجَوِّدِ الْقُرْاٰنَ اٰثِمٗ لِأَنَّہٗ بِہِ الْإِلٰہُ أَنْزَلَا وَھٰکَذَا مِنْہُ إِلَیْنَا وَصَلَا[1] ’’تجویدکو حاصل کرنا لازم فرض ہے اور جو قرآن مجید کو تجوید سے نہیں پڑھتا تو گناہ گار ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے تجوید کے ساتھ نازل کیا ہے اور اسی طرح یہ ہم تک بھی پہنچا ہے۔‘‘ جو لوگ وجوب کے قائل نہیں ہیں انہوں نے ان کے اس قول کو مجمل سمجھا ہے حالانکہ انہوں نے اپنی کتاب ’’النشر فی القراء ات العشر‘‘ میں اس کی وضاحت کر دی ہے: ((وَ لَا شَکَّ أَنَّ الْأُمَّۃَ کَمَا ھُمْ مُتَعَبِّدُوْنَ بِفَھْمِ مَعَانِی الْقُرْاٰنِ وَإِقَامَۃِ حُدُوْدِہٖ مُتَعَبِّدُوْنَ بِتَصْحِیْحِ أَلْفَاظِہٖ وَ إِقَامَۃِ حُرُوْفِہٖ عَلَی الصِّفَۃِ الْمُتَلَقَّاۃِ مِنْ أَئِمَّۃِ الْقِرَائَ ۃِ الْمُتَّصِلَۃِ بِالْحَضْرَۃِ النَّبَوِیَّۃِ الْأَفْصَحِیَّۃِ الْعَرَبِیَّۃِ الَّتِیْ لَا تَجُوْزُ مُخَالَفَتُھَا وَ لَا الْعُدُوْلُ عَنْھَا إِلٰی غَیْرِھَا، وَ النَّاسُ فِیْ ذٰلِکَ بَیْنَ مُحْسِنٍ مَأْجُوْرٍ، وَ مُسِیْئٍ اٰثِمٍ، أَوْ مَعْذُوْرٍ فَمَنْ قَدَرَ عَلٰی تَصْحِیْحِ کَلَامِ اللّٰہِ بِاللَّفْظِ الصَّحِیْحِ، الْعَرَبِیِّ الْفَصِیْحِ، وَ عَدَلَ إِلَی اللَّفْظِ الْفَاسِدِ الْعَجَمِیِّ أَوِ النِّبْطِیِّ الْقَبِیْحِ، اِسْتِغْنَائً بِنَفْسِہٖ وَ اسْتِبْدَادًا بِرَأْیِہٖ وَ حَدْسِہٖ، وَ اتِّکَالًا عَلٰی مَا أَلَّفَ مِنْ حِفْظِہٖ، وَ اسْتِکْبَارًا عَنِ الرُّجُوْعِ إِلٰی عَالِمٍ یُوَفِّقُہٗ عَلٰی صَحِیْحِ لَفْظِہٖ؛ فَاِنَّہٗ مُقْصِرٌ بِلَا شَکٍّ وَ اٰثِمٌ بِلَا رَیْبٍ،
[1] طیبۃ النشر فی القرء ات العشر: ص۱۷۲.