کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 93
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ﴾ (النحل: ۹۸) ’’جب تم قرآن مجید کی تلاوت کرو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔‘‘ ۵۔ آدابِ تلاوت میں یہ بھی شامل ہے کہ تعوذ کے بعد بسم اللہ بھی پڑھے۔ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سورۃ توبہ کے علاوہ کسی بھی سورت کی تلاوت کرتے ہوئے ابتداء میں بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے۔ ۶۔ یہ بھی آداب میں سے ہے کہ جب کسی ایسی آیت کی تلاوت کرے کہ جس میں اللہ کی طرف سے کسی وعدے کا بیان ہو تو اللہ سے اس کا فضل طلب کرے اور اگر کسی وعید والی آیت کی تلاوت کرے تو اللہ سے اس کے عذاب کی پناہ طلب کرے یا یوں کہے: اے اللہ! میں آپ سے عافیت طلب کرتا ہوں یا ہر ناپسندیدہ چیز سے میں آپ کی عافیت کا طلبگار ہوں یا اس قسم کی کوئی دعا کرے۔اور اگر کسی تنزیہہ والی آیت کی تلاوت کرے تو اللہ تعالیٰ کی خوب پاکی بیان کرے۔ اس کے علاوہ بھی کچھ آداب ہیں مثلاً اگر نماز کے علاوہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے بیٹھے تو سیدھا ہو کر ادب کے ساتھ بیٹھے۔ اگر اسے جماہی آئے تو قرآن مجید کی تلاوت روک دے کیونکہ وہ اپنے رب سے مخاطب ہے۔ جب تلاوت شروع کر لے تو پھر کسی دوسری طرف متوجہ نہ ہویا تلاوت چھوڑ کر لوگوں سے باتیں کرنا نہ شروع کر دے، ہاں! اگر کوئی ضرورت کی بات ہو توکر سکتا ہے۔ اسی طرح دوران تلاوت ہنسی اور شور شرابے سے اجتناب کرے۔ سورتوں کی تلاوت ایک ترتیب سے کرے۔ مصحف کو یا تو اپنے ہاتھ میں اٹھائے یا پھر اپنے سامنے کسی بلند چیز پر رکھے اور اسے زمین پر نہ رکھے کیونکہ اس میں اس کی توہین کا پہلو ہے۔ اس کے علاوہ ان آداب کا بھی لحاظ رکھے کہ جن کا التزام ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کیونکہ اس طرح اس کی تلاوت کے اجر وثواب میں اضافہ ہو گا۔