کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 88
عوام مبتلا ہیں جو جنازوں میں بعض دوسری مجالس میں اس طرح سے قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں اور یہ حرام اور کھلی بدعت ہے۔جیسا کہ قاضی القضاۃ ماوردی رحمہ اللہ نے کہا ہے، اس قسم کی مجالس میں قرآن مجید سننے والے بھی گناہ گار ہوں گے۔ اسی طرح جو شخص بھی اس بدعت کو ختم کرنے یا اسے روکنے کی قدرت رکھتا ہواور پھر بھی وہ ایسا نہ کرے تو وہ بھی گناہ گار ہو گا۔ میں نے اللہ کی توفیق سے اس بدعت کے خاتمے کے لیے کوشش کی ہے اور میں اللہ سے امید کرتاہوں کہ ان لوگوں کو جو اسے ختم کرنے کی قدرت رکھتے ہیں، یہ توفیق بخشے کہ وہ اسے ختم کر سکیں اور اللہ تعالیٰ انہیں عافیت دے۔‘‘ پس قرآن مجید کی تلاوت میں اپنی آواز کو خوبصورت بناتے ہوئے اعتدال کو ملحوظ رکھے اور مستحب حدود سے حرام کی طرف نہ جائے۔ ہمارے نزدیک خوبصورت آواز بناتے ہوئے قرآن مجید پڑھنے کی چند شروط ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے: ۱۔ آواز خوبصورت بنانے کے لیے ادائیگی میں بگاڑ پیدا نہ کرے، نہ تو لفظ میں تحریف کرے اور نہ ہی اس میں کمی بیشی کرے۔ اگر آواز خوبصورت بنانے کے عمل میں کچھ ایسا ہونا شروع ہو جائے تو یہ حرام فعل ہے جیسا کہ ابھی ذکر گزر بھی چکا ہے۔ ۲۔ آواز خوبصورت کرنے میں اس قدر مشغول نہ ہوجائے کہ قرآن مجید کے وقار اور جلال یا خشوع اور ادب کو نظر انداز کر دے یا ذہن آواز خوبصورت کرنے اور مزہ لینے میں ہی اس قدر الجھ جائے کہ معانی پر غور وفکر نہ ہو سکے جیسا کہ بعض قراء کی آوازیں لطف تو خوب دیتی ہیں لیکن ان سے قرآن مجید میں غور وفکر یاخشوع وخضوع کی کیفیات پیدا نہیں ہوتیں۔ ۳۔ اپنی آواز کو اس طور خوبصورت بنائے کہ قرآن مجید کو پڑھتے ہوئے غم کی کیفیات پیدا ہوں کیونکہ ایسا کرنا تلاوت یا اس کے سننے میں خشوع وخضوع کی کیفیات پیدا کرتا ہے جو کہ مطلوب ہیں۔جیسا کہ بعض قراء قرآن مجید کی اس طرح تلاوت کرتے ہیں کہ جیسے کوئی کھیل تماشا ہو۔ ایسی تلاوتوں سے نہ تو قلوب میں خشوع وخضوع کی کیفیت پیدا