کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 82
تلاوت کے آداب
قرآن مجید کی تلاوت میں علماء نے درج ذیل آداب کا بہت زیادہ لحاظ رکھا ہے۔انہوں نے ان آداب کے بارے اپنی کتابوں میں باقاعدہ ابواب بندی کی ہے بلکہ اس بارے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس موضوع پر ’’التبیان فی آداب حملۃ القرآن‘‘ کے نام سے کتاب مرتب کی۔ اور قراء ت کے آداب کے بیان میں کہا ہے:
((ھٰذَا الْبَابُ ھُوَ مَقْصُوْدُ الْکِتَابِ وَ ھُوَ مُنْتَشِرٌ جِدًّا وَ أَنَا أُشِیْرُ إِلٰی أَطْرَافٍ مِنْ مَقَاصِدِہٖ کَرَاھَۃَ الْإِطَالَۃِ، وَ خَوْفًا عَلٰی قَارِئِ ہٖ مِنْ الْمَلَالَۃِ۔))[1]
’’یہ باب اس کتاب کا اصلاً مقصود ہے اور اس کی ابحاث بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہیں۔ میں طوالت سے بچنے اور قارئین کی اکتاہٹ کے پیش نظر محض اس باب کے مقصود کو بیان کرنے پر اکتفا کروں گا۔‘‘
امام قرطبی رحمہ اللہ نے اس بارے اپنے ایک بیان میں کہا ہے:
((ھٰذَا الْبَابُ إِذَا تَتَبَّعْتَ أَحَادِیْثَہٗ وَ مَعَانِیْہِ یَقُوْمُ مِنْھَا کِتَابٌ وَّنَحْنُ نَذْکُرُ مِنْ ذٰلِکَ عَلٰی جِھَۃِ التَّقْرِیْبِ وَ الْاِخْتِصَارِ، دُوْنَ التَّطْوِیْلِ وَ الْإِکْثَارِ مَا کَانَ فِیْہِ مَقْنَعٌ وَ غَنِیَّۃٌ لِّأُوْلِی الْأَبْصَارِ وَالنَّھِیَّۃِ۔))[2]
’’اگر آپ اس باب کی احادیث اور ان کے معانی پر غور کریں تو اس پر ایک
[1] التبیان: ص۹۰.
[2] التذکار فی أفضل الأذکار للقرطبی: ص۱۷۴.