کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 81
سے فارغ نہ ہوتا اور نہ ہی اس بارے کوتاہی سے کام لیتا۔ ہماری عمرکے سالہا سال بیت رہے ہیں اور ہمیں اس وقت کی جواب دہی کاکوئی احساس ہی نہیں ہے۔ ہم غور کریں کہ اگر ہم میں سے کسی ایک نے گزرے ہوئے دنوں میں صرف ایک گھڑی کے لیے قرآن مجید کی تلاوت کی ہوتی تو اس نے کس قدر حروف کی تلاوت کی ہوتی۔ اور اگر ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہے تو اس ایک گھڑی میں وہ کس قدر ثواب کا حقدار ٹھہرتا۔یہ ثواب اس قدر زیادہ اور بڑا ہے کہ کسی عقلمند سے یہ امکان نہیں ہے کہ وہ اس کے حصول میں کوتاہی کرے۔