کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 77
قرآن مجید نہیں پڑھتا تو اس کی نسبت پڑھنے والے پر قرآن مجید کی حجت زیادہ قائم ہوتی ہے۔ پس اگر کسی قاری کو اس قسم کے وسوسے آئیں یا اسے ان کا اندیشہ ہو تو وہ اپنے نفس کو یہ جتلائے کہ یہ سب کچھ اسے ذاتی صلاحیت کی بنا پر حاصل نہیں ہوا بلکہ اللہ کا فضل ہے۔ پس ایسی چیز پر وہ فخر کیوں کرے جو اس کی ایجاد نہ ہو بلکہ اللہ کی عطا کردہ ہو۔
۵۔ دوسرے طلباء سے حسد نہ کرے:
پس اگر وہ اپنے کسی کلاس فیلو کو دیکھے کہ وہ اس سے پڑھائی میں بہتر ہے اور اللہ نے اسے حفظ کا مَلکہ دیا ہے تو اس سے حسد نہ کرے بلکہ اس کے لیے اللہ سے توفیق مانگے۔ اور اللہ سے یہ دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی ویسی ہی صلاحیت عطا کرے اور طالب علم کا یہ فعل علم حاصل کرنے، زیادہ محنت کرنے اور حفظ کے لیے زیادہ وقت نکالنے کی وجہ بن جائے۔ حسد کا علاج یہی ہے کہ وہ سوچے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی حکمت کے تحت فلاں کو مجھ پر اس معاملے میں فضیلت دی ہے۔ پس اس کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ اللہ کی حکمت پر معترض ہویا اسے ناپسند جانے۔