کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 63
چھوا نہیں تو یہ جائز ہے، چاہے وہ وضو کے ساتھ نہ بھی ہو۔ اسی طرح بغیر وضو اس کے لیے تختی میں آیات قرآنیہ لکھنا بھی جائز ہے۔ واللہ اعلم۔‘‘
ابن قدامہ رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((وَ کَتْبُ الْمُصْحَفِ بِیَدِہٖ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَمَسَّہٗ وَ فِیْ تَصَحُّفِہٖ بِکُمِّہٖ رِوَایَتَانِ۔))[1]
’’مصحف کو چھوئے بغیر اس کو لکھنے اور اس کے اوراق اپنی آستین سے پلٹنے کے بارے دو روایات منقول ہیں۔‘‘
یہ تو مدرسین اورمدرسات کا معاملہ ہے جبکہ کم عمر طلباء اور طالبات، خاص طور پر پہلی کلاس کے بچوں کے بارے میں ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وَ فِیْ مَسِّ الصِّبْیَانِ الْکُتَّاتِیْبِ أَلْوَاحِھِمُ الَّتِیْ فِیْھَا الْقُرْاٰنُ وَجْھَانِ: أَحَدُھَا: اَلْجَوَازُ، لِأَنَّہٗ مَوْضِعُ حَاجَۃٍ، فَلَوِ اشْتَرَطْنَا الطَّھَارَۃَ أَدّٰی إِلٰی تَنْفِیْرِھِمْ عَنْ حِفْظِہٖ، وَ الثَّانِیْ: اَلْمَنْعُ لِدُخُوْلِھِمْ فِیْ عُمُوْمِ الْاٰیَۃِ۔))[2]
’’پرائمری اسکولز کے طلبا کا اپنی ان تختیوں کو چھونا کہ جن میں قرآن مجید کی آیات ہوں، کے بارے دو رائے ہیں۔ ایک رائے کے مطابق یہ جائز ہے کیونکہ یہ ضرورت میں داخل ہے۔ اگر ہم طہارت کی شرط لگا دیں گے تو بچے حفظ ِقرآن سے بھاگ جائیں گے۔ دوسری رائے کے مطابق بچوں کے لیے بھی بغیر وضو مصحف کو چھونا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ بھی آیت کے عموم میں داخل ہیں۔‘‘
امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((وَ فِیْ مَسِّ الصِّبْیَانِ إِیَّاہُ، یَعْنِی الْمُصْحَفَ، عَلٰی وَجْھَیْنِ:
[1] المغنی: ۱-۲۰۴.
[2] أیضاً.