کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 62
اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے:
((وَ خَرَّجَ الْقَاضِیْ فِیْ مَسِّ غِلَافِہٖ وَ حَمْلِہٖ بِعَلَاقَتِہٖ رِوَایَۃً أُخْرٰی أَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ، بِنَائً عَلٰی مَسِّہٖ بِکُمِّہٖ وَ الصَّحِیْحُ جَوَازُہٗ۔))[1]
’’بعض علماء نے غلاف قرآن کو چھونے اور اسے کسی رکاوٹ کے ساتھ اٹھانے کے بارے ایک قول یہ بھی نقل کیا ہے کہ یہ جائز نہیں ہے اور اس کی بنیاد اس پر رکھی ہے کہ آستین کی آڑ سے چھونا چاہیے لیکن صحیح قول کے مطابق یہ جائز ہے۔‘‘
مذکورہ بالا بحث کے مطابق یہ جائز ہے کہ حیض اور نفاس والی خواتین، خاص طور پر وہ جو ان میں سے استانیاں ہوں، قرآن مجید کی تلاوت کریں جبکہ ان کے اور مصحف کے مابین کوئی کپڑے وغیرہ کی رکاوٹ حائل ہویا وہ دستانے یا کوئی ایسی چیز پہن لیں جو بیع میں مصحف کے تابع نہ ہو۔ جہاں تک صفحات کو پلٹنے کا معاملہ ہے تو ابن قدامہ رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((وَ یَجُوْزُ تَقْلِیْدُہٗ بِعُوْدٍ وَ مَسُّہٗ بِہٖ۔))[2]
’’کسی لکڑی سے مصحف کے اوراق پلٹنا یا ان کو چھونا جائز ہے۔‘‘
اور میرے خیال میں مسواک بھی اس میں شامل ہے۔
رہا مسئلہ کسی تختی یا بلیک بورڈ پرآیات قرآنیہ کے لکھنے اور پڑھنے کا تو اس کی علماء نے اجازت دی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ إِذَا قَرَأَ فِی الْمُصْحَفِ أَوِ اللَّوْحِ وَ لَمْ یَمَسَّہٗ جَازَ ذٰلِکَ، وَ إِنْ کَانَ عَلٰی غَیْرِ طُھُوْرٍ، وَ یَجُوْزُ لَہٗ أَنْ یَّکْتُبَ فِی اللَّوْحِ وَ ھُوَ عَلٰی غَیْرِ وُضُوْئٍ، وَ اللّٰہُ أَعْلَمُ۔))[3]
’’جب ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کے الفاظ مصحف یا کسی تختی میں اس نے پڑھے اور اسے
[1] المغنی:۱-۲۰۳.
[2] المغنی:۱-۲۰۴.
[3] مجموع الفتاوی:۲۱-۲۶۶.