کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 60
اور اس کی دلیل کے طور پر قرآن مجید کی یہ آیت بھی بیان کی جاتی ہے:
﴿لَا یَمَسُّہُ إِلَّا الْمُطَہَّرُونَ﴾
’’اس کو نہ چھوئیں مگروہ جو انتہائی پاک ہیں۔‘‘
اسی طرح اللہ کے رسول نے جو خط عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا تھا تو اس میں ہے:
((أَنْ لَّا یَمَسَّ الْقُرْاٰنَ إِلَّا طَاھِرٌ۔))[1]
’’قرآن مجید کو صرف طہارت والے ہی چھوئیں۔‘‘
پس حدث اکبر، حدث اصغر، حیض اور نفاس کی حالت میں قرآن مجید کو چھونا جائز نہیں ہے الا یہ کہ اس شخص اور مصحف کے مابین کچھ رکاوٹ حائل ہو۔ جہاں تک کسی کپڑے یا چمڑے کے ٹکڑے کے واسطہ سے مصحف کو پکڑنے کا معاملہ ہے تو جمہور علماء اس کے جواز کے قائل ہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((وَ أَمَّا إِذَا حَمَلَ الْإِنْسَانُ الْمُصْحَفَ بِکُمِّہٖ فَلَا بَأْسَ وَ لٰکِنْ لَا یَمَسَّہٗ بِیَدَیْہِ۔))[2]
’’اگر کوئی شخص اپنی آستین سے مصحف کو پکڑتا ہے تو جائز ہے لیکن اسے ہاتھ نہ لگائے۔‘‘
اسی طرح ایک اورجگہ انہوں نے کہا ہے:
((وَ مَنْ کَانَ مَعَہٗ مُصْحَفٌ فَلَہٗ أَنْ یَحْمَلَہٗ بَیْنَ قُمَاشِہٖ، وَ فِیْ خُرْجِہٖ وَ حَمْلِہٖ، سَوَائً کَانَ ذٰلِکَ الْقُمَاشُ لِرَجُلٍ أَوِ امْرَأَۃٍ، أَوْ صَبِیٍّ، وَ إِنْ کَانَ الْقُمَاشُ فَوْقَہٗ أَوْ تَحْتَہٗ۔ واللّٰه أعلم۔))[3]
’’جس کے پاس مصحف ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اسے کپڑے کے ساتھ اور اس
[1] سنن الدارمی: ۲-۲۱۴.
[2] مجموع الفتاوی: ۲۱-۲۶۷.
[3] مجموع الفتاوی: ۲۱-۲۶۷.