کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 59
اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔‘‘
علماء کی مستقل کمیٹی نے بھی یہی فتوی ہے:
((إِنَّ مَنْ أَرَادَ مَسَّ الْمُصْحَفِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَعَلَیْہِ أَنْ یَّتَطَھَّر مِنَ الْحَدْثِ الْأَصْغَرِ وَ الْأَکْبَرِ۔))[1]
’’جو شخص مصحف کو ہاتھ لگانا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ حدث اکبر اور اصغر سے پاک ہو۔‘‘
ایک اور سوال کے جواب میں مستقل کمیٹی نے کہا ہے:
((لَایَجُوْزُ لِلْحَائِضِ مَسُّ الْمُصْحَفِ عِنْدَ جُمْھُوْرِ الْعُلَمَائِ۔))[2]
’’جمہور علماء کے نزدیک حائضہ عورت کے لیے مصحف کو چھونا جائز نہیں ہے۔‘‘
امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((وَ اخْتَلَفَ الْعُلَمَائُ فِیْ مَسِّ الْمُصْحَفِ عَلٰی غَیْرِ وُضُوْئٍ فَالْجُمْھُوْرُ عَلَی الْمَنْعِ مِنْ مَّسِّہٖ لِحَدِیْثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ۔))[3]
’’بغیر وضو مصحف کے چھونے کے بارے اہل علم کا اختلاف ہے۔جمہور کی رائے یہ ہے کہ یہ جائز نہیں ہے جیسا کہ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔‘‘
ابن قدامہ رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((مَسْأَلَۃٌ: قَالَ: ((وَ لَا یَمَسَّ الْمُصْحَفَ إِلَّا طَاھِرٌ)) یَعْنِیْ طَاھِرًا مِّنْ الْحَدَثَیْنِ جَمِیْعًا۔))[4]
’’مصحف کو طہارت والے کے علاوہ کوئی نہ چھوئے۔ اور طہارت سے مراد حدث اکبر اور اصغر سے پاک ہونا ہے۔‘‘
[1] فتاوی اللجنۃ الدائمۃ: ۴-۷۲.
[2] فتاوی اللجنۃ الدائمۃ: ۴-۷۴.
[3] الجامع لأحکام القرآن: ۱۷-۲۲۶.
[4] المغنی: ۱-۲۰۲.