کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 53
۳… قرآن مجید کی درس وتدریس میں طہارت کے احکام کا بیان مقدس مقامات کا یہ حق ہے کہ انہیں نجاست و گندگی سے پاک رکھا جائے، یہی وجہ ہے کہ حرمین میں کفار ومشرکین کا داخلہ ممنوع ہے۔ اسی طرح کا حکم مساجد کا بھی ہے کہ جہاں کفار کا داخلہ ممنوع ہے۔ مساجد میں جنبی،حائضہ اور نفاس والی خواتین کا جانا جائز نہیں ہے۔ قرآن مجید بھی چونکہ پاک ہے لہٰذا اسے چھونے والا بھی پاک ہی ہونا چاہے۔ علماء نے اس مسئلہ میں تفصیلی بحث کی ہے اور اس کے احکامات واضح کیے ہیں۔ہمیں اس بارے درج ذیل چیزوں کا فرق ملحوظ رکھنا چاہیے: ۱۔طہارت کے بغیر تلاوت قرآن کا حکم ۲۔طہارت کے بغیر قرآن مجید کو چھونے کا حکم ہم یہاں یہ بھی واضح کرتے چلیں کہ جو لوگ طاہر نہیں ہیں، وہ درج ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: (۱) حدث اکبر یعنی جنابت میں ہونا (۲) حدث اصغر یعنی بے وضو ہونا (۳) حیض (۴) نفاس (۵) کافر جہاں تک مصحف کو چھوئے بغیر تلاوت کا حکم ہے تو اہل علم کا اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اگر کوئی مسلمان بغیر وضو کے قرآن مجید کی تلاوت کرے تو یہ جائز ہے اگرچہ وضو کے ساتھ تلاوت افضل ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ کا کہنا ہے: ((فَإِنْ قَرَأَ مُحْدِثًا جَازَ بِإِجْمَاعِ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْأَحَادِیْثُ فِیْہِ کَثِیْرَۃٌ مَعْرُوْفَۃٌ۔ قَالَ إِمَامُ الْحَرَمَیْنِ: وَ لَا یُقَالُ اِرْتَکَبَ مَکْرُوْھًا بَلْ ھُوَ تَارِکٌ لِلْأَفْضَلِ فَإِنْ لَّمْ یَجِدِ الْمَائَ تَیَمَّمَ۔))[1] ’’اگر کسی نے بے وضو تلاوت کی تو اہل علم کا اجماع ہے کہ اس کی تلاوت جائز
[1] التبیان: ص۹۳.