کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 50
قرآن مجید حفظ کرے اور علم کے حصول لیے کوشش کرے، مجالس ِعلم وادب کو آباد کرے تو اس کے لیے دو ہزار دینار مقرر کرو۔ اور جو قرآن مجید کو حفظ کرے، حدیث کو نقل کرے اور علم میں پختگی اور گہرائی حاصل کرے تو اس کے لیے چار ہزار دینار مقرر کرو۔ لیکن یہ وظائف اس میدان کے ماہر علماء اور فضلاء کی طرف سے ایسے لوگوں کے امتحان لینے کے بعد مقرر کیے جائیں اور یہ بھی لکھ بھیجا تھا کہ ان علماء کی بات کو سنو، ان کے فیصلے کا احترام کرو اور پیروی کرو کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللّٰهَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ﴾ ’’اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اولو الأمر کی۔‘‘ اور ان سے مراد اہل علم کی جماعت ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((فَمَا رَأَیْتُ عَالِمًا، وَ لَا قَارِئً ا لِّلْقُرْاٰنِ، وَ لَا سَابِقًا لِّلْخَیْرَاتِ، وَ لَا حَافِظًا لِّلْحُرُمَاتِ فِیْ أَیَّامِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَأَیَّامِ الْخُلَفَائِ وَ الصَّحَابَۃِ، أَکْثَرَ مِنْھُمْ فِیْ زَمَنِ الرَّشِیْدِ وَ أَیَّامِہٖ، لَقَدْ کَانَ الْغُلَامُ یَجْمَعُ الْقُرْاٰنَ وَ ھُوَ ابْنُ ثَمَانِ سِنِیْنَ وَ لَقَدْ کَانَ الْغُلَامُ یَسْتَبْحَرُ فِی الْفِقْہِ وَ الْعِلْمِ وَ یَرْوِی الْحَدِیْثَ وَ یَجْمَعُ الدَّوَاوِیْنَ وَ یُنَاظِرُ الْمُعَلِّمِیْنَ وَ ھُوَ ابْنُ إِحْدٰی عَشَرَۃَ سَنَۃً۔))[1] ’’میں نے دیکھا کہ اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے بعد علماء، قراء، نیکی میں مسابقت کرنے والوں اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والوں کی اتنی کثیر تعداد کسی بھی زمانے میں نہ تھی جتنی ہارون الرشید کے زمانے میں تھی۔لڑکا آٹھ سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیتا اور گیارہ سال کی عمر میں حدیث روایت کرتا، ذخیرہ احادیث یاد کرتا، اساتذہ سے مکالمہ کرتا اور علم وتفقہ میں پختگی
[1] الإمامۃ والسیاسۃ لابن قتیبۃ: ۲-۱۵۷.