کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 39
یُّقِیْمُوْنَہٗ إِقَامَۃَ الْقَدْحِ، یَتَعَجَّلُوْنَہٗ وَ لَا یَتَأَجَّلُوْنَہٗ۔))[1] قرآن مجید پڑھو اور اس کے ذریعے اپنے رب کی رضا حاصل کرو اس سے پہلے کہ ایسے لوگ آ جائیں جو اسے تیر کی طرح سیدھا کریں گے اور وہ اس کا بدلہ دنیا میں چاہیں گے اور اسے آخر ت تک مؤخر نہیں کریں گے۔‘‘ ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: ((اِقْرَؤُوا الْقُرْاٰنَ قَبْلَ أَنْ یَّقْرَأَہٗ أَقْوَامٌ یُّقِیْمُوْنَہٗ کَمَا یَقُوْمُ السَّھْمُ یَتَعَّجَلُ أَجْرَہٗ وَ لَا یَتَأَجَّلَہٗ۔))[2] ’’قرآن مجید پڑھو اس سے پہلے کہ ایسی قوم اسے پڑھے کہ جو اسے تیر کی طرح سیدھا کریں، اس کی اجرت دنیا میں ہیں چاہیں گے اور اس کا بدلہ آخرت پر نہ چھوڑیں۔‘‘ ۳۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے اہل صفہ میں سے ایک شخص کو قرآن مجید اور اس کی کتابت کی تعلیم دی تو اس شخص نے مجھے ایک کمان ہدیہ کی۔ میں نے دل میں سوچا کہ یہ مال تو ہے نہیں اور میں اس کے ذریعے اللہ کے رستے میں تیر چلاؤں گا۔ پس میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ((إِنْ سَرَّکَ أَنْ تُطَوَّقَ بِھَا طَوْقًا مِّنْ نَّارٍ فَاقْبَلْھَا۔))[3] ’’اگر تجھے یہ پسند ہے کہ تجھے اس کے بدلے آگ کا ایک طوق پہنایا جائے تو اس ہدیہ کو قبول کر لیے۔‘‘ ۴۔ أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت کہ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک شخص کو قرآن مجید کی
[1] مسند أحمد: ۳-۳۵۷. [2] سنن أبو داؤد: ۱-۲۲۰. [3] سنن ابن ماجۃ: ۲-۷۳۰.