کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 34
حاصل کیا۔ اسی لیے ابن حجر رحمہ اللہ نے کہاہے:
((وَ لَا شَکَّ أَنَّ الْجَامِعَ بَیْنَ تَعَلُّمِ الْقُرْاٰنِ وَ تَعْلِیْمِہٖ مُکْمِلٌ لِّنَفْسِہٖ وَ لِغَیْرِہٖ جَامِعٌ بَیْنَ النَّفْعِ الْقَاصِرِ وَ النَّفْعِ الْمُتَعَدِّیْ وَلِھٰذَا کَانَ أَفْضَلَ۔))1[1]
’’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن مجید سیکھنا اور سکھانا اپنی ذات اور دوسروں کی ذات کی تکمیل کا باعث ہے اور اس میں ایسا فائدہ ہے جو اپنے لیے بھی ہے اور دوسروں کے لیے بھی اور اسی وجہ سے اسے افضل ترین عمل قرار دیا گیا ہے۔‘‘
امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے کہا ہے:
((وَ الْغَرَضُ أَنَّہٗ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ قَالَ: خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ وَ ھٰذِہِ الصِّفَاتُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ الْمُتَّبِعِیْنَ لِلرُّسُلِ وَھُمُ الْکُمَّلُ فِیْ أَنْفُسِھِمُ الْمُکْمِلِیْنَ لِغَیْرِھِمْ، وَ ذٰلِکَ جَمْعٌ بَیْنَ النَّفْعِ الْقَاصِرِ وَ الْمُتَعَدِّیْ، وَ ھٰذَا بِخِلَافِ صِفَۃِ الْکُفَّارِ الْجَبَّارِیْنَ الَّذِیْنَ یَنْفَعُوْنَ وَ لَایَتْرُکُوْنَ أَحَدًا مِمَّنْ أَمْکَنَھُمْ أَنْ یَنْتَفِعَ کَمَا قَالَ تَعَالٰی: ﴿اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ زِدْنٰھُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ﴾ وَ کَمَا قَالَ تَعَالٰی: ﴿وَ ھُمْ یَنْھَوْنَ عَنْہُ وَ یَنْئَوْنَ عَنْہُ﴾ فِیْ أَصَحٍّ قَوْلِیِ الْمُفَسِّرِیْنَ فِیْ ھٰذَا ھُوَ أَنَّھُمْ یَنْھَوْنَ النَّاسَ عَنِ اتِّبَاعِ الْقُرْاٰنِ مَعَ نَأْیِھِمْ وَ بُعْدِھِمْ عَنْہُ أَیْضًا، فَجَمَعُوْا بَیْنَ التَّکْذِیْبِ وَ الصَّدِّ، کَمَا قَالَ تَعَالٰی: ﴿فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ کَذَبَ بِاٰیَاتِ اللّٰہِ وَ صَدَفَ عَنْھَا﴾ فَھٰذَا شَأْنُ شِرَارِ الْکُفَّارِ کَمَا أَنَّ شَأْنَ الْأَخْیَارِ الْأَبْرَارِ أَنْ یَّتَکَمَّلَ فِیْ نَفْسِہٖ وَ أَنْ یَّسْعٰی فِیْ تَکْمِیْلِ غَیْرِہٖ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ: خَیْرُکُمْ مَّنْ
[1] فتح الباری: ۸-۶۹۴.