کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 32
’’تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن مجید سیکھیں اور سکھائیں۔‘‘
ایک اور روایت کے الفاظ ہیں:
((إِنَّ أَفْضَلَکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَ عَلَّمَہٗ۔))[1]
’’تم میں سے افضل ترین وہ ہیں جو قرآن مجید سیکھیں اور سکھائیں۔‘‘
یہ واضح رہے کہ یہ فضیلت یا شرف ان کے لیے نہیں ہے جو الفاظ وحروف کو ان کے معانی و مفاہیم کے بغیر سیکھتے ہیں جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے بلکہ اس میں الفاظ کاسیکھنا، انہیں یاد کرنا، اس کی تجوید، اس کے اعراب،اس کی تفسیر،اس کے احکام، ان میں موجود حکمتوں کی معرفت حاصل کرنااور اس کے حلال وحرام کا سیکھنا بھی شامل ہے۔ ابو عبد الرحمن السلمی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا:
((حَدَّثَنَا الَّذِیْنَ یَقْرَؤُوْنَنَا أَنَّھُمْ کَانُوْا یَسْتَقْرِؤُوْنَ مِنَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَکَانُوْا إِذَا تَعَلَّمُوْا عَشْرَ اٰیَاتٍ لَمْ یُخْلِفُوْھَا حَتّٰی یَتَعَلَّمُوْا بِمَا فِیْھَا مِنَ الْعَمَلِ: فَتَعَلَّمْنَا الْقُرْاٰنَ وَالْعَمَلَ جَمِیْعًا۔))[2]
’’ہمیں ان لوگوں نے بیان کیا ہے جو ہمیں قرآن مجید پڑھاتے تھے کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید پڑھا کرتے تھے۔ پس جب وہ دس آیات سیکھ لیتے تو اس سے آگے اس وقت تک نہ بڑھتے جب تک انہیں اپنے عمل میں نہ لے آتے تھے۔ پس ہم نے قرآن مجیدکا علم اور اس پر عمل دونوں کو ساتھ ساتھ سیکھا۔‘‘
قرآن مجید کی درس وتدریس کا یہی صحیح منہج اور بہترین طریق کار ہے۔ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ سیکھنے سے پہلے اس کے معانی کا جاننا ضروری ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ کا قول ہے:
((فَإِنْ قِیْلَ: فَیَلْزَمُ عَلٰی ھٰذَا أَنْ یَّکُوْنَ الْمُقْرِیُٔ أَفْضَلَ مِنَ
[1] صحیح البخاری: ۶-۱۰۸.
[2] تفسیر الطبری: ۱-۸۰.