کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 31
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کے سیکھنے کو مستحب قرار دیا ہے اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی ترغیب بھی موجود ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
((خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَنَحْنُ فِی الصُّفَّۃِ۔ فَقَالَ: أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنْ یَّغْدُوَ کُلَّ یَوْمٍ إِلٰی بَطْحَانَ أَوْ إِلَی الْعَقِیْقِ، فَیَأْتِیْ مِنْہُ بِنَاقَتَیْنِ کَوْمَاوَیْنِ، فِیْ غَیْرِ إِثْمٍ وَ لَا قَطْعِ رَحِمٍ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ نُحِبُّ ذٰلِکَ؟ قَالَ: ’’أَفَلَا یَغْدُوْ أَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَیُعَلِّمَ أَوْ یَقْرَأَ اٰیَتَیْنِ مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلَّ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ نَاقَتَیْنِ، وَ ثَلَاثٌ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ ثَلَاثٍ، وَ أَرْبَعٌ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ أَرْبَعٍ وَ مِنْ أَعْدَادِھِنَّ مِنَ الْإِبِلِ۔))[1]
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن گھر سے نکلے اور ہم صحابہ کی ایک جماعت صفہ کے چبوترے پر تھے۔ آپ نے فرمایا: تم میں سے کون ایسا ہے جسے یہ پسند ہے کہ وہ بطحان یا عقیق کے بازار صبح کے وقت جائے اور دو موٹی تازی اونٹنیاں لے آئے۔ اور اس طرح لائے کہ نہ تو کسی گناہ میں ملوث ہو اور نہ ہی کسی قسم کی قطع رحمی کرے۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمیں یہ پسند ہے۔ آپ نے فرمایا: تم سے کوئی ایک جب مسجد میں صبح کے وقت داخل ہو اور قرآن مجید کی دو آیات تلاوت کرے یا ان کا علم حاصل کرے تو یہ اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، اور تین آیات تین اونٹنیوں جبکہ چار آیات چار اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور جتنی تعداد میں آیات بڑھائے گا وہ اتنی ہی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔‘‘
قرآن مجید کی درس وتدریس کے بارے جامع ترین حدیث حضرت عثمان کی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَ عَلَّمَہٗ۔))[2]
[1] صحیح مسلم: ۱-۵۵۳.
[2] صحیح البخاری: ۶-۱۰۸.