کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 30
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
قرآن مجید کی درس وتدریس کی فضیلت
قرآن مجید کے سیکھنے اور سکھانے اور اس کی درس وتدریس کے لیے جمع ہونے کی فضیلت کے بیان میں کئی ایک احادیث مروی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے:
((وَ مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِّنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُوْنَہٗ بَیْنَھُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ، وَ غَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ وَ حَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ، وَ ذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہُ۔)) [1]
’’جب بھی کوئی قوم اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت اور اس کی درس وتدریس کی کوشش کرتی ہے تو اس پر سکینت نازل ہوتی ہے، اللہ کی رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اور فرشتے انہیں گھیرے میں لے لیتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر ان فرشتوں کی مجلس میں کرتے ہیں جو اللہ کے پاس ہوتے ہیں۔‘‘
اس حدیث میں چار باتوں کا بیان ہے:
(۱)… ان پر سکینت نازل ہوتی ہے۔
(۲)… رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے۔
(۳)… فرشتے انہیں گھیرے میں لے لیتے ہیں۔
(۴)…اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنے پاس موجود فرشتوں کی مجلس میں کرتے ہیں۔
ہم میں سے کون ایسا ہے جو ان مذکورہ بالا باتوں میں سے کسی ایک بھی خواہش نہ رکھتا ہو۔ کیا ہی خوب بات ہے کہ ایک ہی عمل میں یہ تمام فضیلتیں ایک ساتھ جمع ہو جاتی ہیں۔
[1] صحیح مسلم: ۴-۲۰۷۴.