کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 29
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی قرآن مجید کی فضیلت نقل ہوئی ہے۔ روایت کے الفاظ ہیں:
((إِنَّ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَأْدُبَۃُ اللّٰہِ، فَتَعَلَّمُوْا مِنْ مَأْدُبَتِہٖ مَا اسْتْطَعْتُمْ، إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ حَبْلُ اللّٰہِ، وَ النُّوْرُ، وَ الشِّفَائُ النَّافِعُ، عِصْمَۃٌ لِّمَنْ تَمَسَّکَ بِہٖ، وَ نَجَاۃٌ لِّمَنِ اتَّبَعَہٗ، لَا یَزِیْغُ فَیُسْتَعْتَبُ، وَ لَا یَعْوَجُّ فَیَقُوْمُ، وَ لَا تَنْقَضِیْ عَجَائِبُہٗ، وَ لَا یَخْلُقُ عَنْ کَثْرَۃِ الرَّدِّ، فَاتْلُوْہُ فَإِنَّ اللّٰہَ یَأْجُرُکُمْ عَلٰی تِلَاوَتِہٖ بِکُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، أَمَا أَنِّیْ لَا أَقُوْلُ الٓمٓ وَ لٰکِنْ بِأَلِفٍ وَ لَامٍ وَ مِیْمٍ۔))[1]
’’بلاشبہ یہ قرآن مجیداللہ کی طرف سے ضیافت ہے۔ پس تم اللہ کی ضیافت سے اپنی استطاعت کے مطابق سیکھو۔ بلاشبہ یہ قرآن مجید اللہ کی مضبوط رسی ہے، یہ نور ہے، یہ نفع بخش شفاء ہے۔ جس نے اس کو مضبوطی سے تھاما، اس کے لیے پناہ ہے۔ اور جس نے اس کی پیروی کی، اس کے لیے نجات ہے۔ اس کے ساتھ کوئی ایسی گمراہی نہیں ہے کہ جس سے توبہ کروائی جائے۔ اور اس کے ساتھ کوئی کجی نہیں ہے کہ جسے سیدھا کرنے کی ضرورت پڑے۔ اور اس کے عجائب ختم نہیں ہوں گے۔ اور یہ کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہو گا۔ پس تم اس کی تلاوت کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں اس کی تلاوت پر اجر دیں گے، ہرحرف پر دس نیکیاں۔ اور میں نہیں کہتا کہ ’’الٓمّٓ‘‘ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام دوسرا حرف ہے اور میم تیسرا حرف ہے۔‘‘
اس کے علاوہ بھی بہت سی روایات ہیں کہ جن میں قرآن مجید کے عمومی فضائل کے علاوہ اس کی متنوع سورتوں اور آیات کے بھی فضائل بیان ہوئے ہیں لیکن یہاں ہمارا مقصود ان جمیع فضائل کا شمار نہیں ہے۔ ہمارے خیال میں ہم نے درج بالا احادیث کے ذریعے سنت نبویہ میں قرآن مجید کے مقام اور عظمت کے بیان کی طرف اشارہ کر دیا ہے۔
[1] سنن الدارمی: ۲-۵۲۳۔۵۲۴.