کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 28
مَا بَیْنَکُمْ، وَھُوَ الْفَصْلُ لَیْسَ بِالْھَزْلِ، مَنْ تَرَکَہٗ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَہُ اللّٰہُ، وَ مَنِ ابْتَغَی الْھُدٰی فِیْ غَیْرِہٖ أَضَلَّہُ اللّٰہُ، وَ ھُوَ حَبْلُ اللّٰہِ الْمَتِیْنُ، وَ ھُوَ الذِّکْرُ الْحَکِیْمُ، وَ ھُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِیْمُ، ھُوَ الَّذِیْ لَا تَزِیْغُ بِہِ الْأَھَوَائُ وَ لَا تَلْتَبِسُ بِہِ الْأَلْسِنَۃُ، وَ لَا یَشْبَعُ مِنْہُ الْعُلَمَائُ، وَ لَا یَخْلُقُ عَلٰی کَثْرَۃِ الرَّدِّ، وَ لَا تَنْقَضِیْ عَجَائِبُہٗ، ھُوَ الَّذِیْ لَمْ تَنْتَہِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعْتُہٗ حَتّٰی قَالُوْا: ﴿إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآناً عَجَبًا، یَّہْدِیْ إِلَی الرُّشْدِ﴾ مَنْ قَالَ بِہٖ صَدَقَ وَ مَنْ عَمِلَ بِہٖ أُجِرَ وَ مَنْ حَکَمَ بِہٖ عَدَلَ وَ مَنْ دَعَا إِلَیْہِ ھُدِیَ إِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔))[1]
’’اللہ کی کتاب، اس میں تمہارے پچھلے اور بعد میں آنے والوں کی خبریں ہیں۔ اور اس میں تمہارے باہمی جھگڑوں کا فیصلہ ہے۔ اور یہ فیصلہ کن کلام ہے، کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔ جس نے کسی قسم کے تکبر کی وجہ سے اسے ترک کیا، اللہ اسے پیس کر رکھ دیں گے۔ اور جس نے اس کے علاوہ میں ہدایت تلاش کی تو اللہ اسے گمراہ کر دیں گے۔ اور یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے۔ اور یہ حکمت والی نصیحت ہے۔ اور یہ صراط مستقیم ہے۔ اس کے ساتھ خواہشات ٹیڑھی نہیں ہوں گی اور زبانیں گمراہ نہیں ہوں گی۔ اس سے اہل علم سَیر نہیں ہوں گے اور کثرت سے تلاوت کے باوجود یہ پرانا نہیں ہو گا۔ اور اس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے۔ اور یہ وہی کلام ہے کہ جسے سننے کے بعد جنات نے کہا تھا کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو سیدھے رستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ جس نے قرآن کے ساتھ بات کی، اس نے سچ کہا۔ اور جس نے اس پر عمل کیا، اسے اجر دیا گیا۔ اور جس نے اس کے ساتھ فیصلہ کیا، اس نے عدل کیا اور جس نے اس کی طرف دعوت دی تو اسے(داعی کو) تو سیدھے رستے کی ہدایت دے دی گئی۔‘‘
[1] سنن الترمذی: ۵-۱۷۲.