کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 27
اور اللہ نے اس قرآن مجید کی قسم بھی کھائی ہے:
﴿وَالْقُرْآنِ الْحَکِیْمِ﴾ ’’اور قسم ہے قرآن مجید کی۔‘‘
اور اس کی تلاوت کا حکم دیا ہے:
﴿وَأُمِرْتُ أَنْ أَکُونَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ، وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ﴾
’’اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں سے ہو جاؤں اور یہ کہ میں قرآن مجید کی تلاوت کروں۔‘‘
اور اس میں غوروفکر کی دعوت دی ہے:
﴿أَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ﴾
’’کیا پس وہ قرآن مجید میں غور وفکر نہیں کرتے ہیں۔‘‘
اور اس کے کسی بھی قسم کے ٹیڑھ پن سے پاک ہونے کی گواہی دی ہے:
﴿قُرآناً عَرَبِیّاً غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ﴾
’’اس حال میں کہ یہ قرآن عربی زبان میں ہے اور اس میں کوئی کجی (ٹیڑھ پن) نہیں ہے۔‘‘
اس کے علاوہ بھی قرآن مجید میں قرآن کی فضیلت، عالی مقام اور بلند مرتبے کے بارے بہت سی آیات موجود ہیں۔
سنت نبویہ میں قرآن مجید کی فضیلت:
جیساکہ قرآن مجید میں قرآن کی فضیلت نقل ہوئی ہے، اسی طرح بہت سی احادیث میں بھی قرآن مجید کا مقام اور مرتبہ بیان ہوا ہے۔ ان میں سے جامع ترین حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ عنقریب فتنے رونما ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان فتنوں سے بچاؤ کا رستہ کیا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((کِتَابُ اللّٰہِ، فِیْہِ نَبَأُ مَا کَانَ قَبْلَکُمْ، وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ، وَحُکْمُ