کتاب: تجوید کی تدریس کے طریقے - صفحہ 26
’’یہ رمضان کا مہینہ ہے کہ جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا ہے۔‘‘ اور کیا ہی بابرکت وہ رات ہے کہ جس رات میں اس کا نزول ہوا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ﴾ ’’ہم نے اس کو ایک بابرکت رات میں نازل کیا ہے۔‘‘ اور اس کے نزول کی رات کو اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار مہینے سے افضل قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ، وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ، لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ،﴾ (القدر: ۱-۳) ’’ہم نے اس قرآن مجید کو لیلۃ القدر میں نازل کیا ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ لیلۃ القدر کیا ہے؟ لیلۃ القدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ قرآن مجید میں قرآن کی فضیلت کے بارے یہ بھی مروی ہے کہ اس کی تلاوت کے سننے کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا قُرِیئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَہُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ﴾ ’’اور جب قرآن مجید پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا ہے: ﴿وَلَقَدْ آتَیْنَاکَ سَبْعاً مِّنَ الْمَثَانِیْ وَالْقُرْآنَ الْعَظِیْمَ﴾ ’’اور ہم نے آپ کو سات بار بار دہرائی جانے والی آیات اور قرآن عظیم دیا ہے۔‘‘ اور اس کی صفت ہدایت کے بیان میں کہا ہے: ﴿إِنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ یِہْدِیْ لِلَّتِیْ ہِیَ أَقْوَمُ﴾ ’’بلاشبہ یہ قرآن مجید سیدھے ترین رستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔‘‘